درد اب حد سے گزر کر لا دوا ہونے کو ہے

درد اب حد سے گزر کر لا دوا ہونے کو ہے
آپ کی الفت میں دیکھیں اور کیا ہونے کو ہے


آپ کے ابروئے پر خم کے کرشمے الاماں
اک اشارے میں نہ جانے کیا سے کیا ہونے کو ہے


بے حیائی دور حاضر کی یہ کہتی ہے مجھے
حسن پردے سے نکل کر بد نما ہونے کو ہے


تارے ٹکرانے کو ہیں اور زلزلے آنے کو ہیں
از زمیں تا آسماں محشر بپا ہونے کو ہے


رات دن کٹتی ہے اب عمر عزیز اس فکر میں
حشر میں پیش خدا خورشیدؔ کیا ہونے کو ہے