دہی: ایک حیرت انگیز غذا جو بڑھتے بچوں کے لیے ازحد ضروری ہے

بچوں کو جن غذاؤں کی ترغیب دینی چاہیے اور ان کی خوراک میں جن اشیاء کو یقینی طور پر شامل کرنا چاہیے ان میں دہی پہلے چند نمبروں پر ضرور آتاہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی دہی کے فوائد بے شمار ہیں۔ مشرقی لوگ رائتے اور چٹنیوں میں دہی شامل کرتے ہیں یا میٹھے دہی سے کھانے کااختتام کرتے ہیں ۔اس شکل میں یہ معدے میں اچھے اور برے بیکٹیریا کاایک توازن قائم کرتا ہے۔

اگرہم کئی روزتک کسی بھی شکل میں دہی نہیں کھاتے  یا بچوں کو نہیں دیتے تواس کا مطلب ہے کہ صحت خراب کرنے والے بیکٹیریا اپنے قدم جمالیں گے۔ اینٹی بایوٹکس کے مضرصحت اثرات اچھے بیکٹیریا کوماردیتے ہیں‘اسی وجہ سے چہرے اور پورے جسم کی ہئیت اور رنگت متاثر ہوتی ہے۔مختلف تیزابی ردعمل معدے میں سرائیت کرجانے کی صورت میں نئی شکایات پیدا ہوتی ہیں جن میں قبض‘ اسہال، دستوں کی بیماری یاقے کی صورت میں بدنظمی جیسے مسائل پیداہوسکتے ہیں۔جسم کامدافعتی نظام درست کرنے کیلئے دہی کا استعمال بڑھادینا چاہیے۔معدے میں تیزابیت کے خاتمے اور ٹھنڈک کے احساس کیلئے دہی نہایت اکسیرپروبایوٹکس ہے۔ یہ دودھ یادیگر غذاؤں سے پیداہونے والی حساسیت کاخاتمہ کرتا ہے۔عام طور پراسہال کی صورت میں دہی کوبطور دوا استعمال کریں تو چونکانے والے نتائج سامنے آتے ہیں۔ بہت سے طبی ماہرین کے نزدیگ تو  یہ توانائی کامؤثرترین ذریعہ ہے۔

دہی کے انسانی صحت کیلئے چند فائدہ درج ذیل ہیں:

  صحت بخش غذا:

 دہی میں پایا جانے والا کیلشیم، پروٹین، رائیوفلیون، وٹامن بی، فولک ایسڈ انسانی صحت کیلئے بہت ہی کارآمد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دودھ کی مقدار میں اگر دہی استعمال کیا جائے تو اس میں کیلشیم کی مقدار دودھ کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ اس طرح یہ دودھ سے بیس فیصد زیادہ پروٹین کا حامل بھی ہوتا ہے۔

کولیسٹرول میں کمی:

 ماہرین نے تحقیق میں یہ ثابت کیا ہے کہ دل کے دورے کی سب سے بڑی وجہ کولیسٹرول ہے جسے دہی کم کرتا ہے۔ اگر روزانہ دو پیالے دہی کھایا جائے تو حیران کن رفتار سے کولیسٹرول میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔

اینٹی بائیوٹک کا ذخیرہ:

 دہی کو اینٹی بائیوٹک کا ذخیرہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ نہ صرف خطرناک بیکٹیریا کی ہلاکت کا موجب بنتا ہے بلکہ آنتوں میں پائے جانے والے انتہائی خطرناک بیکٹیریا کو گردوں اور مثانے میں جانے سے قبل ہی ختم کردیتا ہے۔ آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں دہی کا ثانی نہیں۔ وہ بچے جنہیں دودھ ہضم نہیں ہوتا انہیں دہی کھلایا جائے تو افاقہ ہوگا اور وہ دودھ کو ہضم کرنے کے قبل ہوجاتے ہیں۔ بچوں میں اسہال اور ڈائریا کا مرض عام ہے، اس کیلئے بھی دہی بہت ہی موثر خوراک ہے۔

 مدافعتی نظام میں بہتری: جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ دہی انسانی جسم میں دوران خون میں پائے جانے والے انفیکشن کو کنٹرول کرکے اس کا تدارک کرتا ہے۔ یہ خطرناک بیکٹیریا کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے اور اس کے علاوہ فنجائی کے نقصان سے بھی بچاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر میں کمی:

 عام لوگوں کو اندازہ نہیں کہ نمک کا زیادہ استعمال کس قدر خطرناک اور مہلک ہوتا ہے اور اس لاعلمی کی وجہ سے وہ ضرورت سے زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے لوگ اگر دہی کا استعمال کرتے ہیں تو دہی ان کے جسم میں پائے جانے والے سوڈیم کی شدت کو کم کرتا ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔

 دودھ سے زیادہ زودہضم:

کئی افراد دودھ کو ہضم نہیں کرپاتے، انہیں قے آجاتی ہے یا پھر پیچش لگ جاتے ہیں جو کمزوری کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دودھ کی بجائے دہی استعمال کرنا چاہیے، دہی انسانی جسم میں ایسے انزائم کی مدد کرتا ہے جو ہاضمے کی صلاحیت سے مزین ہوتے ہیں۔

 وزن میں کمی کا سبب: ایک امریکی تحقیق کے مطابق دہی استعمال کرنے والے افراد 22 فیصد وزن کم کرنے میں کامیاب رہتے ہیں جبکہ 81 فیصد افراد اپنے بڑھے ہوئے پیٹ کو کم کرنے میں کامیاب رہتے ہیں، اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ دہی میں موجود کیلشیم پیٹ کو کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔

 کولین کینسر کا علاج: دہی میں لیکٹو بیکٹیریا پایا جاتا ہے جو کہ بڑی آنت کے کینسر سے بچاتا ہے۔ لیکٹو بیکٹیریا ہے جو انسانی آنت میں پایا جاتا ہے اور یہ صحت مند بیکٹیریا کولین بیماری کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ دہی میں موجود کیلشیم بائیل ایسڈ کو بھی بننے سے روکتا ہے۔ بوڑھے شہریوں کیلئے بھی دہی صحت کی علامت ہے، یہ ان کا معدہ اور نظام انہضام کو فعال اور بہتر رکھتا ہے۔

بد ہضمی سے بچاؤ:

 جن حضرات کو مرچ والا سالن استعمال کرنے سے پیچش ہوجائے ایسے حضرات کو کھانا کھانے کے بعد آدھا کپ دہی استعمال کرنی چاہئے مرچ کی گرمی اور تیزی کا اثر ختم ہوجائے گا۔جن حضرات کا پیٹ خراب رہتا ہے ،اسبغول کی بھوسی ایک بڑا چمچہ آدھا کپ دہی میں بھگودیں،شکر بھی ملا سکتے ہیں،دن میں دو تین بار استعمال کرنے سے پیچش کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔جن حضرات کو پرانی پیچش کی شکایت ہے اور علاج کرتے کرتے عاجز آگئے ہوں ان کو چاہئے ایک گلاس تازہ لسی میں چٹکی بھر سیاہ مرچ اور چٹکی بھر نمک ڈال کر کچھ دن استعمال کریں۔ لسی میں السی کے تیل دس قظرے ڈال کر پینے سے جن حضرات کی دل کی شریانیں بلاک ہونی شروع ہوگئی ہوں مستقل استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے کلونجی کا تیل بھی یہی فوائد رکھتا ہے۔آم کھانے کے بعد کچی لسی کا استعمال خون صالح پیدا کرتا ہے۔

دہی چہرہ نکھارتاہے:

نوجوان بچیوں کوکیل مہاسوں اور دانوں کے علاوہ چہرے کے دورنگی ہونے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق پچاس فیصد کیسز میں دہی نے ہارمونز کے نظام کوتوازن دے کرچہرے کوان مسائل سے نجات دالادی جس کیلئے ایکنی لوشنزوغیرہ استعمال کیے جاتے رہے تھے تاہم ڈائیٹیشنز کے مطابق دہی کااستعمال روزانہ کرنا بہترنتائج دیتا ہے۔

دہی صاف اور تازہ استعمال کیاجائے توبہتر ہے۔کھٹی دہی میں غذائیت کی تاثیر تبدیل ہوجاتی ہے لیکن اگر اسے ماسک یاابٹن کے طور پر استعمال کرنا چاہیں توبہترافادیت رکھتا ہے یاپھر شہد کے ساتھ معتدل کرلیاجائے توموافق آتاہے۔

بچوں کو دہی کھلانے کے مختلف طریقے:

بعض بچے سادہ یا محض چینی ڈال کر میٹھا کیا گیا دہی نہیں کھاتے لیکن دہی کی اہمیت کے پیش نظر انہیں دہی کھلانا بہت ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ماؤں کو چاہیے کہ :

  • بچوں کے پسندیدہ پھل دہی میں شامل کردیں مثلاً سیب، کیلا  وغیرہ۔
  • گرمیوں کے ابتدائی دنوں میں سٹرابری یوگرٹ بچوں کو بہت مرغوب ہوسکتی ہے۔ سٹرابری کو تھوڑے سے دودھ کے ساتھ گرائنڈ کرکے دہی میں پھینٹ لیا جائے اور اس میں حسب ذائقہ چینی شامل کرلی جائے ۔ اسی طرح آم بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔
  • اگر بچے میٹھا  دہی کھانے سے بھاگتے ہوں تو دہی  میں پودینہ ، ہلکا سا نمک اور کالی مرچ شامل کرکے رائتہ بنایا جاسکتا ہے۔
  • اسی طرح گھر میں بیسن کی چند پھلکیاں بنا کر اس رائتے میں شامل کی جاسکتی ہیں۔
  • گرمیوں میں کھیرے، گاجر وغیرہ شامل کرکے بھی بچوں کو دیا جاسکتا ہے۔
  • سردیوں میں دہی کو چینی کی بجائے شہد سے میٹھا کیا جائے تو اس میں اعتدال پیدا ہوجاتا ہے اور غذائیت بھی بڑھ جاتی ہے۔
  • اسی طرح سخت گرمیوں میں دہی میں چینی کی بجائے دیسی شکر شامل کرلی جائے تو یہ خوش ذائقہ بھی ہوجاتا ہے اور گرمی دور کرنے کا بھی سبب بنتا ہے۔

متعلقہ عنوانات