بہت کٹھن ہے سفر
میں اپنے جسم سے باہر نکل کے دیکھوں گا
یہ کائنات مجھے کس طرح کی لگتی ہے
فریب ذات کا احساس گرچہ اچھا ہے
بہت کٹھن ہے سفر آگہی کی منزل کا
بھٹک رہا ہوں میں صدیوں سے ایسی دنیا میں
جہاں پہ جسم سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے
ہر ایک خواب کو رستہ بدلنا پڑتا ہے