Zubair Rizvi

زبیر رضوی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں۔ اپنے ادبی رسالے ’ذہن جدید‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets. Well-known broadcaster associated with All India Radio. Famous for his literary magazine Zahn-e-Jadeed.

زبیر رضوی کی نظم

    دوسرا آدمی

    سنو آج ہم میں سے کسی کو موت نے تاکا اچانک مر گیا کوئی چلو دارو پئیں دیوار سے سر پھوڑ کے روئیں نشہ اترے تو اس کی یاد میں اک مرثیہ لکھیں پرانے تذکروں میں اس کے خد و خال کو ڈھونڈیں کتابوں کے ورق الٹیں رسالوں اور اخباروں کی پچھلی فائلیں کھولیں دماغ و دل کے گوشے میں چھپی یادیں ...

    مزید پڑھیے

    باز دید

    وہ سورج کی پہلی کرن لے کے اپنے گھروں سے چلے جب تو چہرے گلابوں کی صورت کھلے تھے جبینوں پہ سجدوں کی تابندگی تھی لباسوں کی شائستگی زیب تن تھی نگاہوں میں شوق سفر کی چمک اور قدموں میں تھی آبشاروں کی مستی مجھے یوں لگا زندگی آسمانوں پہ گایا ہوا گیت دہرا رہی ہے سر شام سورج کی ڈھلتی ...

    مزید پڑھیے

    اک تیرے سوا

    آ ہجر کے موسم باہوں میں میں آج تجھے گل پوش کروں جی بھر کے ملوں اک تیرے سوا ہر موسم نے اس کے نامے لا لا کے دیئے ہم جن پہ جئے اک تیرے سوا ہر موسم نے اس کے وعدوں کو سچ جانا اک شب کی امیدوں پہ رکھا اے ہجر کے موسم پاس تو آ میں آج تجھے گل پوش کروں اک تو ہی اکیلا سچ نکلا دل دار مرا جھوٹا ...

    مزید پڑھیے

    اکیلے ہونے کا خوف

    ہمیں یہ رنج تھا جب بھی ملے چاروں طرف چہرے شناسا تھے ہجوم رہگزر باہوں میں باہیں ڈال کر چلنے نہیں دیتا کہیں جائیں تعاقب کرتے سائے گھیر لیتے ہیں ہمیں یہ رنج تھا چاروں طرف کی روشنی بجھ کیوں نہیں جاتی اندھیرا کیوں نہیں ہوتا اکیلے کیوں نہیں ہوتے ہمیں یہ رنج تھا لیکن یہ کیسی ...

    مزید پڑھیے

    گنگا رو رہی تھی

    مجھے معلوم ہے تم نے مجھے بچپن سے پالا تھا بہت راتوں کو تم جاگے تھے اور تم نے مری آنکھوں میں اپنے خواب رکھے تھے کبھی جاتک کتھائیں داستانیں اور کبھی تاریخ کے قصے سنائے تھے مجھے حرفوں کو جب پہچاننا آیا تھا تم نے سب صحیفے اور وہ ساری کتابیں جو تمہارا زندگی بھر کا اثاثہ تھیں مجھے ...

    مزید پڑھیے

    بے کراں

    سحر ہوتے کیا ہے جب بھی آغاز سفر میں نے تو ہر اک موڑ پر ہر راہ پر ہر ایک بستی میں یہی پوچھا ہے مجھ سے کون ہوں کیا نام ہے میرا مری منزل کہاں ہے کون سا شہر تمنا ہے کہ جس کی دید کا ارماں ہے جس کا سر میں سودا ہے سوالوں کو مرے شوق سفر کی آگہی دینے نظر اٹھتی خلا کی وسعتوں میں ڈوب کر کہتی افق ...

    مزید پڑھیے

    شریف زادہ

    سنو کل تمہیں ہم نے مدراس کیفے میں اوباش لوگوں کے ہم راہ دیکھا وہ سب لڑکیاں بد چلن تھیں جنہیں تم سلیقے سے کافی کے کپ دے رہے تھے بہت فحش اور مبتذل ناچ تھا وہ کہ جس کے ریکارڈوں کی گھٹیا دھنوں پر تھرکتی مچلتی ہوئی لڑکیوں نے تمہیں اپنی باہوں کی جنت میں رکھا بہت دکھ ہوا تم نے ہوٹل میں ...

    مزید پڑھیے

    امیر شہر کی نیکی

    پرانی بات ہے لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے امیر شہر راتوں کو بدل کر بھیس گلیوں میں پھرا کرتا وہ دیواروں پہ لکھی ہر نئی تحریر کو پڑھتا سرائے میں ہر اک نو وارد شب سے سفر کا ماجرا سنتا گھروں کی چمنیوں کو دیکھ کر اندازۂ نان جویں کرتا پریشاں حالیوں سے با خبر رہتا مزاروں مقبروں کی چوکھٹوں ...

    مزید پڑھیے

    کتوں کا نوحہ

    پرانی بات ہے لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے بنی قدوس کے بیٹوں کا یہ دستور تھا وہ اپنی شمشیریں نیاموں میں نہ رکھتے تھے مسلح ہو کے سوتے تھے اور ان کے خوبرو گبرو کسے تیروں کی صورت رات بھر مشعل بکف خیموں کے باہر جاگتے رہتے بنی قدوس کے بیٹے بلاؤں اور عذابوں کو ہمیشہ لغزش پا کا صلہ ...

    مزید پڑھیے

    رد عمل

    مجھے یہ یقیں تھا کہ جب میں سناؤں گا اس شہر کو شب کے پہلو میں کس طرح پایا ہے میں نے تو سب لوگ میرے قریب آ کے حیرت سے مجھ کو تکیں گے بھری پیالیاں چائے کی ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑیں گی نگاہوں میں گہری اداسی کے بادل امڈنے لگیں گے نئے معاشرے کی بد اعمالیوں اور بد چلنیوں پر بڑے سخت لہجے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3