رد عمل

مجھے یہ یقیں تھا
کہ جب میں سناؤں گا
اس شہر کو
شب کے پہلو میں کس طرح پایا ہے میں نے
تو سب لوگ میرے قریب آ کے
حیرت سے مجھ کو تکیں گے
بھری پیالیاں چائے کی
ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑیں گی
نگاہوں میں
گہری اداسی کے بادل امڈنے لگیں گے
نئے معاشرے کی
بد اعمالیوں اور بد چلنیوں پر
بڑے سخت لہجے میں تنقید ہوگی
مگر کوئی پیالی نہ ہاتھوں سے چھوٹی
نہ گہری اداسی نگاہوں میں امڈی
نئے معاشرے کی
بد اعمالیوں اور بد چلنیوں پر
کسی نے نہ سنگ ملامت ہی پھینکا
سنا صرف اتنا
ابھی تم کو اس شہر کے جاننے میں کئی دن لگیں گے