کتوں کا نوحہ

پرانی بات ہے


لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے
بنی قدوس کے بیٹوں کا
یہ دستور تھا
وہ اپنی شمشیریں
نیاموں میں نہ رکھتے تھے
مسلح ہو کے سوتے تھے
اور ان کے خوبرو گبرو
کسے تیروں کی صورت
رات بھر
مشعل بکف
خیموں کے باہر جاگتے رہتے
بنی قدوس کے بیٹے
بلاؤں اور عذابوں کو
ہمیشہ لغزش پا کا صلہ گنتے
گناہوں سے حذر کرتے
مگر اک دن
کہ وہ منحوس ساعت تھی خرابی کی
زنان نیم عریاں دیکھ کر خانہ بدوشوں کی
کچھ ایسے مر مٹے
جب رات آئی تو
بنی قدوس کے بیٹوں کی شمشیریں
نیاموں میں پڑی تھیں
اور دیواروں پہ لٹکی تھیں
وہ پہلی رات تھی
خیموں کے باہر گھپ اندھیرا تھا
فضا میں دور تک
کتوں کی آوازوں کا نوحہ تھا