اپنی ہستی میں سمٹتی جا رہی ہوں
اپنی ہستی میں سمٹتی جا رہی ہوں ساری دنیا سے میں کٹتی جا رہی ہوں ریت پر لکھے ہوئے اک نام جیسی میں ہوا کے ساتھ مٹتی جا رہی ہوں دیکھ کر فوج رقیباں گامزن میں راستے سے خود ہی ہٹتی جا رہی ہوں زیست کا تھی میں مکمل اک فسانہ کس لئے قسطوں میں بٹتی جا رہی ہوں