Yasmin Husaini Zaidi Nikhat

یاسمین حسینی زیدی نکہت

یاسمین حسینی زیدی نکہت کی غزل

    اپنی ہستی میں سمٹتی جا رہی ہوں

    اپنی ہستی میں سمٹتی جا رہی ہوں ساری دنیا سے میں کٹتی جا رہی ہوں ریت پر لکھے ہوئے اک نام جیسی میں ہوا کے ساتھ مٹتی جا رہی ہوں دیکھ کر فوج رقیباں گامزن میں راستے سے خود ہی ہٹتی جا رہی ہوں زیست کا تھی میں مکمل اک فسانہ کس لئے قسطوں میں بٹتی جا رہی ہوں

    مزید پڑھیے

    محبتیں تو ملیں گو وفا ملی نہ ملی

    محبتیں تو ملیں گو وفا ملی نہ ملی سفر حسین تھا منزل کا کیا ملی نہ ملی نہ دوستوں سے توقع نہ دشمنوں سے گریز یہ دل تھا گور غریباں شمع جلی نہ جلی عجب سا حبس ہے انسانیت کے ذہنوں میں کسے ہو فکر کہ باد صبا چلی نہ چلی ترے وصال کے لمحوں کو منجمد کر لوں شب فراق کا کیا ہے ڈھلی ڈھلی نہ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں آنکھوں میں بات ہونے لگی

    آنکھوں آنکھوں میں بات ہونے لگی خالی نیندوں سے رات ہونے لگی اس کی نظروں میں نشہ تھا ایسا بر طرف کائنات ہونے لگی ہر طرف ذہن و دل کے گوشے میں ہاں اور نہ کی بساط ہونے لگی جب کبھی مل گئے وہ قسمت سے پھر زمانے کی بات ہونے گلی اور بچھڑے تو کچھ طلب ایسی ریزہ ریزہ یہ ذات ہونے لگی نہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پہ تو گرے خنجر تم لہو لہو کیوں ہو

    مجھ پہ تو گرے خنجر تم لہو لہو کیوں ہو زخمی میرے بال و پر تم لہو لہو کیوں ہو تم کو تو ملے تمغے زہد و پارسائی کے سنگ تو پڑے مجھ پر تم لہو لہو کیوں ہو دل کے چاک میں اپنے ایک بھی نہ سل پائی ہیں تمہارے چارہ گر تم لہو لہو کیوں ہو تم کو تو ملا رتبہ سر کے تاج ہونے کا زیر پا ہے میرا سر تم لہو ...

    مزید پڑھیے

    میری آواز کو نہ قید کرو

    میری آواز کو نہ قید کرو عزم پرواز کو نہ قید کرو ہے روش میری زخم دل لکھنا میرے انداز کو نہ قید کرو کسی انجام بد کے خدشے میں حسن آغاز کو نہ قید کرو تم نظر کو چرا کے یوں مجھ سے اک حسیں راز کو نہ قید کرو ہے مقید یہ ذات رسموں میں دل جانباز کو نہ قید کرو

    مزید پڑھیے

    وہ ہوئے ایسے مہرباں مجھ پر

    وہ ہوئے ایسے مہرباں مجھ پر بار ہونے لگا جہاں مجھ پر کتنی شفاف زندگانی تھی اب تو چھانے لگا دھواں مجھ پر اس نے آ کر نہ کچھ صفائی دی قصے ہوتے رہے بیاں مجھ پر گل کے مانند یہ سراپا تھا جانے کب آ گئی خزاں مجھ پر میرے دم سے چمن میں رنگت تھی رشک کرتی تھیں تتلیاں مجھ پر میں جہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    کیسے ہر درد کو سینے میں چھپائے رکھیں

    کیسے ہر درد کو سینے میں چھپائے رکھیں اور ہونٹوں پہ تبسم کو سجائے رکھیں جو تھے اپنے وہ زمانہ ہوا سب چھوڑ گئے کب تلک بزم کو غیروں سے سجائے رکھیں یہ سنا ہے کہ وہاں دیر ہے اندھیر نہیں تو چلو بہر دعا ہاتھ اٹھائے رکھیں جب یہ چھٹ جائیں گے بادل تو کرن پھوٹے گی شمع امید کی اک ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    کسی سانچے میں ڈھل نہیں پاتی

    کسی سانچے میں ڈھل نہیں پاتی زندگی کیوں سنبھل نہیں پاتی ناگہانی کا خوف ایسا ہے کوئی امید پل نہیں پاتی برسہا سے مرے فراق میں ہے پھر بھی مجھ کو اجل نہیں آتی دور اینٹھن کی تو ہے بات کجا مجھ سے رسی بھی جل نہیں پاتی اس نے اچھا کیا کنارہ کیا دور تک میں بھی چل نہیں پاتی نکہت گل کی کیا ...

    مزید پڑھیے

    خواب پلکوں پہ مری آ کے مچل جاتے ہیں

    خواب پلکوں پہ مری آ کے مچل جاتے ہیں یا کبھی بن کے گہر آنکھ سے ڈھل جاتے ہیں مجھ کو گوشہ کوئی مانوس سا جو لگتا ہے لوگ دیوار پہ تصویر بدل جاتے ہیں کل وہ عالم تھا کہ اک جان تھی دو قالب تھے آج یہ ہے کہ وہ کترا کے نکل جاتے ہیں ہم کو طوفان حوادث کا کوئی خوف نہیں یہ جو آتے ہیں تو کچھ ہم ...

    مزید پڑھیے

    نہ کی جفاؤں میں اس نے کوئی کسر پھر بھی

    نہ کی جفاؤں میں اس نے کوئی کسر پھر بھی لگے ہوئے تھے امیدوں کو میری پر پھر بھی تمہاری یاد سے وابستہ ہے حیات مری کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی تم اپنے گرد فصیلیں بنا کے بیٹھے ہو ہوا تو ہوگا مری یاد کا گزر پھر بھی چراغ آنکھوں کے ویران ہوتے جاتے ہیں تمہاری راہ سے اٹھتی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2