مجھ پہ تو گرے خنجر تم لہو لہو کیوں ہو
مجھ پہ تو گرے خنجر تم لہو لہو کیوں ہو
زخمی میرے بال و پر تم لہو لہو کیوں ہو
تم کو تو ملے تمغے زہد و پارسائی کے
سنگ تو پڑے مجھ پر تم لہو لہو کیوں ہو
دل کے چاک میں اپنے ایک بھی نہ سل پائی
ہیں تمہارے چارہ گر تم لہو لہو کیوں ہو
تم کو تو ملا رتبہ سر کے تاج ہونے کا
زیر پا ہے میرا سر تم لہو لہو کیوں ہو
یوں تو مطمئن ہوں میں بے وفا تمہیں پھر بھی
سوچتی ہوں یہ اکثر تم لہو لہو لہو کیوں ہو
رنگ گل صبا نکہتؔ سب تمہارے حصے میں
خار ہیں مرا زیور تم لہو لہو کیوں ہو