میری آواز کو نہ قید کرو
میری آواز کو نہ قید کرو
عزم پرواز کو نہ قید کرو
ہے روش میری زخم دل لکھنا
میرے انداز کو نہ قید کرو
کسی انجام بد کے خدشے میں
حسن آغاز کو نہ قید کرو
تم نظر کو چرا کے یوں مجھ سے
اک حسیں راز کو نہ قید کرو
ہے مقید یہ ذات رسموں میں
دل جانباز کو نہ قید کرو