Waseem Barelvi

وسیم بریلوی

مقبول عام شاعر

Popular poet having vast mass following.

وسیم بریلوی کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    نہیں کہ اپنا زمانہ بھی تو نہیں آیا

    نہیں کہ اپنا زمانہ بھی تو نہیں آیا ہمیں کسی سے نبھانا بھی تو نہیں آیا جلا کے رکھ لیا ہاتھوں کے ساتھ دامن تک تمہیں چراغ بجھانا بھی تو نہیں آیا نئے مکان بنائے تو فاصلوں کی طرح ہمیں یہ شہر بسانا بھی تو نہیں آیا وہ پوچھتا تھا مری آنکھ بھیگنے کا سبب مجھے بہانہ بنانا بھی تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی

    کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی تجھ سے ہی فاصلہ رکھنا تجھے اپنانا بھی کیسی آداب نمائش نے لگائیں شرطیں پھول ہونا ہی نہیں پھول نظر آنا بھی دل کی بگڑی ہوئی عادت سے یہ امید نہ تھی بھول جائے گا یہ اک دن ترا یاد آنا بھی جانے کب شہر کے رشتوں کا بدل جائے مزاج اتنا آساں تو نہیں لوٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    صرف تیرا نام لے کر رہ گیا

    صرف تیرا نام لے کر رہ گیا آج دیوانہ بہت کچھ کہہ گیا کیا مری تقدیر میں منزل نہیں فاصلہ کیوں مسکرا کر رہ گیا زندگی دنیا میں ایسا اشک تھی جو ذرا پلکوں پہ ٹھہرا بہہ گیا اور کیا تھا اس کی پرسش کا جواب اپنے ہی آنسو چھپا کر رہ گیا اس سے پوچھ اے کامیاب زندگی جس کا افسانہ ادھورا رہ ...

    مزید پڑھیے

    سب نے ملائے ہاتھ یہاں تیرگی کے ساتھ

    سب نے ملائے ہاتھ یہاں تیرگی کے ساتھ کتنا بڑا مذاق ہوا روشنی کے ساتھ شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھ کیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ تیرا خیال تیری طلب تیری آرزو میں عمر بھر چلا ہوں کسی روشنی کے ساتھ دنیا مرے خلاف کھڑی کیسے ہو گئی میری تو دشمنی بھی نہیں تھی کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والا

    مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والا کہاں گیا مجھے ہنس ہنس کے ہارنے والا ہماری جان گئی جائے دیکھنا یہ ہے کہیں نظر میں نہ آ جائے مارنے والا بس ایک پیار کی بازی ہے بے غرض بازی نہ کوئی جیتنے والا نہ کوئی ہارنے والا بھرے مکاں کا بھی اپنا نشہ ہے کیا جانے شراب خانے میں راتیں گزارنے ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    بے بسی

    وقت کے تیز گام دریا میں تو کسی موج کی طرح ابھری آنکھوں آنکھوں میں ہو گئی اوجھل اور میں ایک بلبلے کی طرح اسی دریا کے اک کنارے پر نرکلوں کے مہیب جھاوے میں ایسا الجھا کہ یہ بھی بھول گیا بلبلے کی بساط ہی کیا تھی

    مزید پڑھیے

    ادنیٰ سا باسی

    کل بھی میری پیاس پہ دریا ہنستے تھے آج بھی میرے درد کا درماں کوئی نہیں میں اس دھرتی کا ادنیٰ سا باسی ہوں سچ پوچھو تو مجھ سا پریشاں کوئی نہیں کیسے کیسے خواب بنے تھے آنکھوں نے آج بھی ان خوابوں سا ارزاں کوئی نہیں کل بھی میرے زخم بھنائے جاتے تھے آج بھی میرے ہاتھ میں داماں کوئی نہیں کل ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    دیوالی کی رات آئی ہے تم دیپ جلائے بیٹھی ہو معصوم امنگوں کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی ہو تصویر کو میری پھولوں کی خوشبو میں بسائے بیٹھی ہو آنکھوں کے نشیلے ڈوروں پر کاجل کو بٹھائے بیٹھی ہو میں دور کہیں تم سے بیٹھا اک دیپ کی جانب تکتا ہوں اک بزم سجائے رکھی ہے اک درد جگائے رکھتا ...

    مزید پڑھیے

    کھلونا

    دیر سے ایک ناسمجھ بچہ اک کھلونے کے ٹوٹ جانے پر اس طرح سے اداس بیٹھا ہے جیسے میت قریب رکھی ہو اور مرنے کے بعد ہر ہر بات مرنے والے کی یاد آتی ہو جانے کیا کیا ذرا توقف سے سوچ لیتا ہے اور روتا ہے لیکن اتنی خبر کہاں اس کو زندگی کے عجیب ہاتھوں میں یہ بھی مٹی کا اک کھلونا ہے

    مزید پڑھیے

    وہ جانتے ہی نہیں

    میں تم سے چھوٹ رہا ہوں مرے پیارو مگر مرا رشتہ پختہ ہو رہا ہے اس زمیں سے جس کی گود میں سمانے کے لئے میں نے پوری زندگی ریہرسل کی ہے کبھی کچھ کھو کر کبھی کچھ پا کر کبھی ہنس کر کبھی رو کر پہلے دن سے مجھے اپنی منزل کا پتہ تھا اسی لئے میں کبھی زور سے نہیں چلا اور جنہیں زور سے چلتے ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 قطعہ (Qita)

تمام