بے بسی

وقت کے تیز گام دریا میں
تو کسی موج کی طرح ابھری
آنکھوں آنکھوں میں ہو گئی اوجھل
اور میں ایک بلبلے کی طرح
اسی دریا کے اک کنارے پر
نرکلوں کے مہیب جھاوے میں
ایسا الجھا کہ یہ بھی بھول گیا
بلبلے کی بساط ہی کیا تھی