Waseem Barelvi

وسیم بریلوی

مقبول عام شاعر

Popular poet having vast mass following.

وسیم بریلوی کی غزل

    نہیں کہ اپنا زمانہ بھی تو نہیں آیا

    نہیں کہ اپنا زمانہ بھی تو نہیں آیا ہمیں کسی سے نبھانا بھی تو نہیں آیا جلا کے رکھ لیا ہاتھوں کے ساتھ دامن تک تمہیں چراغ بجھانا بھی تو نہیں آیا نئے مکان بنائے تو فاصلوں کی طرح ہمیں یہ شہر بسانا بھی تو نہیں آیا وہ پوچھتا تھا مری آنکھ بھیگنے کا سبب مجھے بہانہ بنانا بھی تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی

    کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی تجھ سے ہی فاصلہ رکھنا تجھے اپنانا بھی کیسی آداب نمائش نے لگائیں شرطیں پھول ہونا ہی نہیں پھول نظر آنا بھی دل کی بگڑی ہوئی عادت سے یہ امید نہ تھی بھول جائے گا یہ اک دن ترا یاد آنا بھی جانے کب شہر کے رشتوں کا بدل جائے مزاج اتنا آساں تو نہیں لوٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    صرف تیرا نام لے کر رہ گیا

    صرف تیرا نام لے کر رہ گیا آج دیوانہ بہت کچھ کہہ گیا کیا مری تقدیر میں منزل نہیں فاصلہ کیوں مسکرا کر رہ گیا زندگی دنیا میں ایسا اشک تھی جو ذرا پلکوں پہ ٹھہرا بہہ گیا اور کیا تھا اس کی پرسش کا جواب اپنے ہی آنسو چھپا کر رہ گیا اس سے پوچھ اے کامیاب زندگی جس کا افسانہ ادھورا رہ ...

    مزید پڑھیے

    سب نے ملائے ہاتھ یہاں تیرگی کے ساتھ

    سب نے ملائے ہاتھ یہاں تیرگی کے ساتھ کتنا بڑا مذاق ہوا روشنی کے ساتھ شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھ کیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ تیرا خیال تیری طلب تیری آرزو میں عمر بھر چلا ہوں کسی روشنی کے ساتھ دنیا مرے خلاف کھڑی کیسے ہو گئی میری تو دشمنی بھی نہیں تھی کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والا

    مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والا کہاں گیا مجھے ہنس ہنس کے ہارنے والا ہماری جان گئی جائے دیکھنا یہ ہے کہیں نظر میں نہ آ جائے مارنے والا بس ایک پیار کی بازی ہے بے غرض بازی نہ کوئی جیتنے والا نہ کوئی ہارنے والا بھرے مکاں کا بھی اپنا نشہ ہے کیا جانے شراب خانے میں راتیں گزارنے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ کو اک مسئلہ بنا نہ سکے

    ہم اپنے آپ کو اک مسئلہ بنا نہ سکے اسی لئے تو کسی کی نظر میں آ نہ سکے ہم آنسوؤں کی طرح واسطے نبھا نہ سکے رہے جن آنکھوں میں ان میں ہی گھر بنا نہ سکے پھر آندھیوں نے سکھایا وہاں سفر کا ہنر جہاں چراغ ہمیں راستہ دکھا نہ سکے جو پیش پیش تھے بستی بچانے والوں میں لگی جب آگ تو اپنا بھی گھر ...

    مزید پڑھیے

    جہاں دریا کہیں اپنے کنارے چھوڑ دیتا ہے

    جہاں دریا کہیں اپنے کنارے چھوڑ دیتا ہے کوئی اٹھتا ہے اور طوفان کا رخ موڑ دیتا ہے مجھے بے دست و پا کر کے بھی خوف اس کا نہیں جاتا کہیں بھی حادثہ گزرے وہ مجھ سے جوڑ دیتا ہے بچھڑ کے تجھ سے کچھ جانا اگر تو اس قدر جانا وہ مٹی ہوں جسے دریا کنارے چھوڑ دیتا ہے محبت میں ذرا سی بے وفائی تو ...

    مزید پڑھیے

    نگاہوں کے تقاضے چین سے مرنے نہیں دیتے

    نگاہوں کے تقاضے چین سے مرنے نہیں دیتے یہاں منظر ہی ایسے ہیں کہ دل بھرنے نہیں دیتے یہ لوگ اوروں کے دکھ جینے نکل آئے ہیں سڑکوں پر اگر اپنا ہی غم ہوتا تو یوں دھرنے نہیں دیتے یہی قطرہ جو دم اپنا دکھانے پر اتر آتے سمندر ایسی من مانی تجھے کرنے نہیں دیتے قلم میں تو اٹھا کے جانے کب کا ...

    مزید پڑھیے

    کہاں ثواب کہاں کیا عذاب ہوتا ہے

    کہاں ثواب کہاں کیا عذاب ہوتا ہے محبتوں میں کب اتنا حساب ہوتا ہے بچھڑ کے مجھ سے تم اپنی کشش نہ کھو دینا اداس رہنے سے چہرا خراب ہوتا ہے اسے پتا ہی نہیں ہے کہ پیار کی بازی جو ہار جائے وہی کامیاب ہوتا ہے جب اس کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں ہوتا تو کوئی آج کا عزت مآب ہوتا ہے جسے میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ مجھ کو کیا بتانا چاہتا ہے

    وہ مجھ کو کیا بتانا چاہتا ہے جو دنیا سے چھپانا چاہتا ہے مجھے دیکھو کہ میں اس کو ہی چاہوں جسے سارا زمانہ چاہتا ہے قلم کرنا کہاں ہے اس کا منشا وہ میرا سر جھکانا چاہتا ہے شکایت کا دھواں آنکھوں سے دل تک تعلق ٹوٹ جانا چاہتا ہے تقاضہ وقت کا کچھ بھی ہو یہ دل وہی قصہ پرانا چاہتا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4