ہم کو شکستہ حال کے دکھ بھوگنے پڑے
ہم کو شکستہ حال کے دکھ بھوگنے پڑے یعنی تیرے وصال کے دکھ بھوگنے پڑے ہر سال تجھ سے دوریاں بڑھتی چلی گئیں ہم کو ہر ایک سال کے دکھ بھوگنے پڑے اپنے جواب پر ہمیں شرمندگی ہوئی لیکن ترے سوال کے دکھ بھوگنے پڑے پہلے تو ہم نے اس کی بہت دیکھ بھال کی پھر اس کی دیکھ بھال کے دکھ بھوگنے پڑے ہر ...