Vivek Bijnori

وویک بجنوری

وویک بجنوری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ہم کو شکستہ حال کے دکھ بھوگنے پڑے

    ہم کو شکستہ حال کے دکھ بھوگنے پڑے یعنی تیرے وصال کے دکھ بھوگنے پڑے ہر سال تجھ سے دوریاں بڑھتی چلی گئیں ہم کو ہر ایک سال کے دکھ بھوگنے پڑے اپنے جواب پر ہمیں شرمندگی ہوئی لیکن ترے سوال کے دکھ بھوگنے پڑے پہلے تو ہم نے اس کی بہت دیکھ بھال کی پھر اس کی دیکھ بھال کے دکھ بھوگنے پڑے ہر ...

    مزید پڑھیے

    شب محشر تری باہوں کے طلب گار رہے

    شب محشر تری باہوں کے طلب گار رہے ہم ترے اپنوں میں ہو کر بھی تو اغیار رہے ایک میں ہوں جو ہمیشہ سے مخالف ٹھہرا ایک تم ہو جو ہمیشہ سے طرف دار رہے ساتھ ہو کر بھی تو ہم ساتھ نہیں ہیں مانو ایک آنگن ہو مگر بیچ میں دیوار رہے ایک اس سے ہی نہیں نبھ سکا رشتہ ہم سے یوں تو ہم سارے زمانہ سے ...

    مزید پڑھیے

    نئی اک نظم کا عنوان رکھوں

    نئی اک نظم کا عنوان رکھوں پھر اس میں وصل کے امکان رکھوں ہو مشکل جس سے مجھ کو مار پانا کسی چڑیا میں اپنی جان رکھوں ملے کوئی جو میرا دھیان رکھے میں اس کا حد سے زیادہ دھیان رکھوں ذرا دیکھوں کہ کیا کیا بولتی ہے کسی دیوار پر یہ کان رکھوں بڑھا دوں مشکلیں دنیا کی ایسے میں خود کو ...

    مزید پڑھیے

    سوچو ایسا ہوا تو کیا ہوگا

    سوچو ایسا ہوا تو کیا ہوگا میں ہی تنہا ہوا تو کیا ہوگا پیار کر لوں مگر مجھے ڈر ہے پھر سے دھوکا ہوا تو کیا ہوگا مرض یہ لا علاج لگتا ہے میں نہ اچھا ہوا تو کیا ہوگا لوگ کرتے ہیں پیار جسموں سے تو بھی ان سا ہوا تو کیا ہوگا ٹوٹ کر جو بکھر گیا سوچو گر وہ شیشہ ہوا تو کیا ہوگا تم مجھے منع ...

    مزید پڑھیے

    فراق یار میں خود کو تمام کرتے ہوئے

    فراق یار میں خود کو تمام کرتے ہوئے میں رو رہا ہوں خوشی غم کے نام کرتے ہوئے یوں تیری یاد ہے آتی کہ جیسے گلیوں سے برات گزرے کوئی دھوم دھام کرتے ہوئے وہی تو ہوتا ہے ہر پل مرے تخیل میں میں شعر کہتا ہوں اس سے کلام کرتے ہوئے میں قیس ہوں سو مجھے دشت میں ہی رہنے دو نہیں جی پاؤں گا یہ تام ...

    مزید پڑھیے

تمام