نہیں روزے سے ہیں تو کیا اداکاری تو کرنی ہے

نہیں روزے سے ہیں تو کیا اداکاری تو کرنی ہے
امیر شہر کی دعوت ہے افطاری تو کرنی ہے


کہاں ہے شیروانی اور ٹوپی لائیے بیگم
ابھی دن ہے مگر پہلے سے تیاری تو کرنی ہے


ابھی باقی ہے کچھ لوگوں میں جو ایمانداری کی
کسی بھی طرح سے وہ دور بیماری تو کرنی ہے


کسی بھی طرح رشوت دے کے پکی نوکری کر لو
میاں ڈیوٹی تمہیں لے دے کے سرکاری تو کرنی ہے


جہاں پر لومڑی کی طرح ہر چہرہ نظر آئے
وہاں تھوڑی بہت ہم کو بھی عیاری تو کرنی ہے


اگر انصاف بھی مجروح ہوتا ہے تو ہونے دو
ہمیں اپنے قبیلے کی طرف داری تو کرنی ہے


مرے مالک مرے آقا میں بندہ آپ کا لیکن
ملا ہے حکم اوپر سے گرفتاری تو کرنی ہے