چشم بینا! ترے بازار کا معیار ہیں ہم
چشم بینا! ترے بازار کا معیار ہیں ہم دیکھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کے خریدار ہیں ہم کیسے تاریخ فراموش کرے گی ہم کو تیغ پر خون سے لکھا ہوا انکار ہیں ہم تم جو کہتے ہو کہ باقی نہ رہے اہل دل زخم بیچو گے چلو بیچو خریدار ہیں ہم یوں ہی لہروں سے کبھی کھیلنے لگ جاتے ہیں ایک غرقاب ہوئی ناؤ کی ...