ہے مصلحت کی اسیر دنیا میں جانتا ہوں
ہے مصلحت کی اسیر دنیا میں جانتا ہوں کرے گی کس در پہ جا کے سجدہ میں جانتا ہوں ہوا کی جتنی نوازشیں ہیں یہ سازشیں ہیں چراغ اور آندھیوں کا رشتہ میں جانتا ہوں میں اپنے اشکوں کا چھینٹا دے دوں تو ہوش آئے ابھی ہے اس کا ضمیر زندہ میں جانتا ہوں یہ اس کی تیغیں یہ اس کے نیزے یہ اس کے ...