طارق جاوید کی غزل

    سہنے کو ہجر جب بھی تمنا مزید کی

    سہنے کو ہجر جب بھی تمنا مزید کی میں نے وجود شعر سے لذت کشید کی دیکھا تھا رات خواب میں صحرا مزاج شخص نگری بھی لگ رہی تھی وہ خواجہ فرید کی اے مفتیان شہر تمہیں علم ہی نہیں لوگوں نے میرے چاند کو دیکھا تو عید کی یہ سنت حسین ہے سو اس لئے بھی میں بیعت قبول کی نہ کسی بھی یزید کی خوشیاں ...

    مزید پڑھیے

    روز آتی ہے اک صدا مجھ میں

    روز آتی ہے اک صدا مجھ میں کون رہتا ہے میں سوا مجھ میں کیوں یہ ہنگامہ ہے بپا مجھ میں کیا کوئی خواب مر گیا مجھ میں کیوں اسے ڈھونڈوں آسماں کے پار ہے یقیں رہ رہا خدا مجھ میں سانس لیتا ہوں درد ہوتا ہے کیا کوئی حادثہ ہوا مجھ میں کرب کی آگ میں جلا ہے بدن زندگی آ مجھے بچا مجھ میں ماں ...

    مزید پڑھیے

    اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں

    اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں دل سے دنیا بنا رہا ہوں میں ایک دھڑکا لگا ہے سینے کو ایسا بھی کیا بنا رہا ہوں میں دل کو بیلہ بنایا اب اس پر ہیر رانجھا بنا رہا ہوں میں رد میں کرتا ہوں سب رویوں کو رستہ اپنا بنا رہا ہوں میں پہلے کاغذ پہ پیاس لکھا تھا اس پہ صحرا بنا رہا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    تیرا وعدہ جھوٹا نکلا

    تیرا وعدہ جھوٹا نکلا ہجر ہی آخر سچا نکلا میرا آنا دل میں تیرے تیز ہوا کا جھونکا نکلا ہم نے خود کو برسوں دیکھا صرف نظر کا دھوکہ نکلا میں نے جس کو یاد کیا تھا تیرے ہاتھ کا لکھا نکلا اندر کی خاموشی ٹوٹی دل سے شور شرابہ نکلا میں سمجھا تو دکھ بانٹے گا تو بھی غم کا مارا نکلا جس کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری ذات کا پہلے گماں کوئی نہیں تھا

    تمہاری ذات کا پہلے گماں کوئی نہیں تھا ہمارا کن سے پہلے رازداں کوئی نہیں تھا بڑی خوش فہمیاں تھیں ساتھ ہیں احباب لیکن جو پیچھے مڑ کے دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا ٹھکانہ مل گیا ہم کو تمہارے دل میں آخر کہ اس سے قبل تو اپنا مکاں کوئی نہیں تھا مجھے آوارگی نے جا کے چھوڑا اس جگہ ...

    مزید پڑھیے

    میں تیرے ساتھ چل نہیں سکتا

    میں تیرے ساتھ چل نہیں سکتا تو رویہ بدل نہیں سکتا آئے درویش گر جلالی میں پھر یہ سورج نکل نہیں سکتا راز مٹی میں ہے کوئی شاید دھوپ میں پیڑ جل نہیں سکتہ دس کو پالے ہے باپ تنہا ہی دس سے کیوں باپ پل نہیں سکتا جس میں شامل ہو سود کی لذت میں وہ لقمہ نگل نہیں سکتا تیرے آنسو فضول ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سنتا ہوں میں صدائیں یہ اشکوں کی جھیل سے

    سنتا ہوں میں صدائیں یہ اشکوں کی جھیل سے اب زندگی گزار تو صبر جمیل سے میں نے دیے کی لو پہ ترا اسم کیا پڑھا اک روشنی سی پھوٹ پڑی تھی فصیل سے دل کو سکون بخش دے اے خالق جہاں تنگ آ گیا ہے اب یہ جہان ذلیل سے کیوں راس مجھ کو عشق بھی آیا نہیں میاں کیوں سامنا ہوا مرا ہجر قلیل سے طارقؔ اب ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح سے عذاب تک آئے

    اس طرح سے عذاب تک آئے نیند آئی نہ خواب تک آئے فاختاؤں کا جھنڈ اڑتے ہوئے چاہتا ہوں کے آب تک آئے جو سراپا سوال لگتا ہو اس کو کیسے جواب تک آئے آنکھوں آنکھوں میں اس کو سجدہ کیا گویا کار ثواب تک آئے اس لئے خامشی سے بیٹھا ہوں کوئی رستہ جناب تک آئے راستے میں ہزار کانٹے ہیں کیسے ...

    مزید پڑھیے

    رات گئے تک یوں ہی چلتا رہتا ہوں

    رات گئے تک یوں ہی چلتا رہتا ہوں ویرانی سے باتیں کرتا رہتا ہوں میری چھاؤں میں بیٹھنے والے سوچ ذرا سارا دن میں دھوپ میں جلتا رہتا ہوں آپ تو بالکل ویسے مجھ کو لگتے ہو میں جس پھول کو خواب میں دیکھتا رہتا ہوں جیون مجھ کو روز گزارے جاتا ہے میں ہوں کے بس خاک اڑاتا رہتا ہوں میں نے اک ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی کو میں گیت سنایا کرتا ہوں

    دھرتی کو میں گیت سنایا کرتا ہوں پیڑ پرندے روز نچایا کرتا ہوں مٹی بھی لبیک پکارا کرتی ہے جب ظالم سے آنکھ ملایا کرتا ہوں تیرے عشق نے مجھ کو فن یہ بخشا ہے پانی پہ تصویر بنایا کرتا ہوں اتنی تاب کہاں ہے بیکس آنکھوں میں صحرا میں اب خواب سلایا کرتا ہوں اکثر پیڑ کے سائے بیٹھ کے اس کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2