طارق جاوید کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    سہنے کو ہجر جب بھی تمنا مزید کی

    سہنے کو ہجر جب بھی تمنا مزید کی میں نے وجود شعر سے لذت کشید کی دیکھا تھا رات خواب میں صحرا مزاج شخص نگری بھی لگ رہی تھی وہ خواجہ فرید کی اے مفتیان شہر تمہیں علم ہی نہیں لوگوں نے میرے چاند کو دیکھا تو عید کی یہ سنت حسین ہے سو اس لئے بھی میں بیعت قبول کی نہ کسی بھی یزید کی خوشیاں ...

    مزید پڑھیے

    روز آتی ہے اک صدا مجھ میں

    روز آتی ہے اک صدا مجھ میں کون رہتا ہے میں سوا مجھ میں کیوں یہ ہنگامہ ہے بپا مجھ میں کیا کوئی خواب مر گیا مجھ میں کیوں اسے ڈھونڈوں آسماں کے پار ہے یقیں رہ رہا خدا مجھ میں سانس لیتا ہوں درد ہوتا ہے کیا کوئی حادثہ ہوا مجھ میں کرب کی آگ میں جلا ہے بدن زندگی آ مجھے بچا مجھ میں ماں ...

    مزید پڑھیے

    اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں

    اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں دل سے دنیا بنا رہا ہوں میں ایک دھڑکا لگا ہے سینے کو ایسا بھی کیا بنا رہا ہوں میں دل کو بیلہ بنایا اب اس پر ہیر رانجھا بنا رہا ہوں میں رد میں کرتا ہوں سب رویوں کو رستہ اپنا بنا رہا ہوں میں پہلے کاغذ پہ پیاس لکھا تھا اس پہ صحرا بنا رہا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    تیرا وعدہ جھوٹا نکلا

    تیرا وعدہ جھوٹا نکلا ہجر ہی آخر سچا نکلا میرا آنا دل میں تیرے تیز ہوا کا جھونکا نکلا ہم نے خود کو برسوں دیکھا صرف نظر کا دھوکہ نکلا میں نے جس کو یاد کیا تھا تیرے ہاتھ کا لکھا نکلا اندر کی خاموشی ٹوٹی دل سے شور شرابہ نکلا میں سمجھا تو دکھ بانٹے گا تو بھی غم کا مارا نکلا جس کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری ذات کا پہلے گماں کوئی نہیں تھا

    تمہاری ذات کا پہلے گماں کوئی نہیں تھا ہمارا کن سے پہلے رازداں کوئی نہیں تھا بڑی خوش فہمیاں تھیں ساتھ ہیں احباب لیکن جو پیچھے مڑ کے دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا ٹھکانہ مل گیا ہم کو تمہارے دل میں آخر کہ اس سے قبل تو اپنا مکاں کوئی نہیں تھا مجھے آوارگی نے جا کے چھوڑا اس جگہ ...

    مزید پڑھیے

تمام