روز آتی ہے اک صدا مجھ میں
روز آتی ہے اک صدا مجھ میں
کون رہتا ہے میں سوا مجھ میں
کیوں یہ ہنگامہ ہے بپا مجھ میں
کیا کوئی خواب مر گیا مجھ میں
کیوں اسے ڈھونڈوں آسماں کے پار
ہے یقیں رہ رہا خدا مجھ میں
سانس لیتا ہوں درد ہوتا ہے
کیا کوئی حادثہ ہوا مجھ میں
کرب کی آگ میں جلا ہے بدن
زندگی آ مجھے بچا مجھ میں
ماں نے روشن اسے کیا طارقؔ
کیسے بجھ پائے گا دیا مجھ میں