ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں

ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں
خوشی جس کو کہتے ہیں کم دیکھتے ہیں


جو دل ہی میں حسن صنم دیکھتے ہیں
کہیں جانب جام جم دیکھتے ہیں


کسے کس قدر پائیداری ہے حاصل
ترا قول اپنی قسم دیکھتے ہیں


یقین و عمل ساتھ رہتے ہیں جن کے
وہ منزل کو زیر قدم دیکھتے ہیں


بھر آتا ہے دل خون روتی ہیں آنکھیں
کسی کو جو ہم چشم نم دیکھتے ہیں


جہاں درد مندوں سے خالی نہیں ہے
یہ ہر اشک میں موج یم دیکھتے ہیں


یہ حسن و محبت کا رشتہ عجب ہے
ہم ان کو ہمیشہ بہم دیکھتے ہیں


یہ مانا سکت دیکھنے کی نہیں ہے
تجھے پھر بھی تیری قسم دیکھتے ہیں


تری پردہ داری ہے ملحوظ خاطر
تجھے دل کی آنکھوں سے ہم دیکھتے ہیں


رباب نفس پر ہمیشہ نظر ہے
ہم اس ساز کا زیر و بم دیکھتے ہیں


سلیقہ ادب کا سکھاتی ہے پیری
جو جھکتے نہ تھے ان کو خم دیکھتے ہیں


جو آئینہ آتا ہے ان کے مقابل
وہ آئینہ حیرت سے ہم دیکھتے ہیں


ادھر جذب الفت ادھر کم نگاہی
عجب عالم شوق و رم دیکھتے ہیں


وہیں ڈالتے ہیں حرم کی بنا ہم
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں


کسی کے کوئی بے سبب کام آئے
یہ دستور دنیا میں کم دیکھتے ہیں


یہ ہستی بھی اک رخ اسی کا ہے طالبؔ
یہ کیوں آپ سوئے عدم دیکھتے ہیں