کرن سی ایک اندھیرے میں جھلملائی ہے
کرن سی ایک اندھیرے میں جھلملائی ہے یہ کس کی چشم سحر خیز مسکرائی ہے ٹھہر نسیم ذرا ہم بھی ساتھ چلتے ہیں گل و بہار سے اپنی بھی آشنائی ہے جنوں کی راہ میں رکتے نہیں ہیں دیوانے فرار ایک دلیل شکستہ پائی ہے یہ جذب دل کا اثر ہے کہ اک تماشہ ہے ادھر حضور کا بندہ ادھر خدائی ہے گلہ کسی سے ...