Syed Arif

سید عارف

سید عارف کی غزل

    ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے

    ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے ستارے دیکھ کے رستہ بدلنے لگتا ہے گمان ایسا کہ منزل ملے گی رستے میں مگر نیا سا جو رستہ نکلنے لگتا ہے گلے تو لگتا ہے وہ بے خودی کے عالم میں ذرا جو ہوش میں آئے سنبھلنے لگتا ہے اسی کا خواب ہے آنکھوں کے تپتے صحرا میں اسی کی یاد میں دل بھی مچلنے لگتا ...

    مزید پڑھیے

    مرے خیال میں شکلیں بدل کے آتی ہیں

    مرے خیال میں شکلیں بدل کے آتی ہیں اسی خرابے سے پریاں نکل کے آتی ہیں مرے زوال میں نیندوں کا کچھ تو حصہ ہے مری تلاش میں راتیں بھی چل کے آتی ہیں مرے بدن میں لہو چیختا ہے راتوں کو ہوائیں آتی ہیں لیکن سنبھل کے آتی ہیں خوشی کہاں کی ہے عارفؔ غموں کا قصہ ہے رفاقتیں بھی تو خوابوں میں ڈھل ...

    مزید پڑھیے

    سیلاب قصر دل سے گزرتا ہوا سا ہے

    سیلاب قصر دل سے گزرتا ہوا سا ہے شیشے کا یہ مکان بکھرتا ہوا سا ہے ٹھہرے کہاں نگاہ کہ سورج ہے سامنے آنکھوں میں دھوپ دشت اترتا ہوا سا ہے کچھ بھی ملا نہیں ہے سمندر میں ڈوب کر لیکن جزیرہ کوئی ابھرتا ہوا سا ہے دھندلا رہے ہیں نقش حوادث کی مار سے منظر تمہاری یاد کا مرتا ہوا سا ہے گھر ...

    مزید پڑھیے

    زندہ ہوا ہے آج تو مرنے کے بعد بھی

    زندہ ہوا ہے آج تو مرنے کے بعد بھی آیا ہے پاس باڑھ اترنے کے بعد بھی کن پانیوں کی اور مجھے پیاس لے چلی نیلے سمندروں میں اترنے کے بعد بھی ننگی حقیقتوں سے پڑا واسطہ ہمیں شیشوں سے عکس عکس گزرنے کے بعد بھی کالی رتوں کے خوف نے جینے نہیں دیا دریا سے موج موج ابھرنے کے بعد بھی ہر لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے ساتھ سفر میں تو چلنے والا ہے

    وہ میرے ساتھ سفر میں تو چلنے والا ہے کہیں وہ چپکے سے رستہ بدلنے والا ہے برس بھی جائے وہ بادل تو کس کو پردا ہے لہو تو آنکھ سے پھر بھی نکلنے والا ہے میں اس کے خواب سے آگے بھی اس کو لے جاؤں مگر وہ بات کو اپنی بدلنے والا ہے جدھر بھی جاؤں میں رستے پکار اٹھتے ہیں عذاب رات کا ہرگز نہ ...

    مزید پڑھیے

    ٹھیک ہے اجلی یاد کا رشتہ اپنے دل سے ٹوٹا بھی

    ٹھیک ہے اجلی یاد کا رشتہ اپنے دل سے ٹوٹا بھی دریا دریا آگ اگلتا لیکن تم نے دیکھا بھی میرے سفر کی پہلی منزل جانے کب تک آئے گی ہانپ رہا ہے صدیوں پرانا بوڑھا ننگا رستہ بھی شور شرابہ اندر اندر باہر گہری خاموشی جاگ اٹھے گا اب کے شاید کوئی باغی لمحہ بھی ساگر موتی سیپ کے قصے باتوں تک ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ اپنے دل پر گزری کچھ نہ کہو تو بہتر ہے

    جو کچھ اپنے دل پر گزری کچھ نہ کہو تو بہتر ہے ہنس ہنس کر ہی عارفؔ اس کی بات سنو تو بہتر ہے سن لو دل کے سودے میں اب جھوٹ بھی کام نہ آئے گا اوبڑ کھابڑ رستے پر اب ساتھ چلو تو بہتر ہے موسم بدلا بجلی چمکی منظر سارا بھیگ گیا اپنے اپنے گھر چلنے کی بات کرو تو بہتر ہے شیش محل کا دھوکا دینا ...

    مزید پڑھیے

    رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

    رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے کہ آدمی نہ رہے آدمی خدا ہو جائے اسی کے پاس ہو سب اختیار بولنے کا اور اس کے سامنے ہر شخص بے صدا ہو جائے گھرے ہوئے ہیں عجب عہد بے یقینی میں خبر نہیں کہ کہاں کس کے ساتھ کیا ہو جائے کہاں کہاں سے اٹھائے سروں کی فصل کوئی تمام شہر ہی جب دشت کربلا ہو ...

    مزید پڑھیے

    آتا ہے کوئی ہاتھ اگر ہات سفر میں

    آتا ہے کوئی ہاتھ اگر ہات سفر میں کچھ اور بھڑک جاتے ہیں جذبات سفر میں لہراتا ہے آنکھوں میں کسی یاد کا منظر بے وجہ بھی ہو جاتی ہے برسات سفر میں بے جسم چلا آتا ہوں گلیوں میں نگر کی کٹ جاتی ہے مجھ سے ہی مری ذات سفر میں مجھ کو ہی اڑانی ہے یہاں خاک بھی اپنی ویسے تو ہے اک بھیڑ مرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں رات رات اجالا اسی کا ہے

    محفل میں رات رات اجالا اسی کا ہے ساغر کی گردشوں میں حوالہ اسی کا ہے اس رنگ چور نے تو دھنک کو چرا لیا آیا ہے چاندنی میں تو ہالہ اسی کا ہے ہم تو اکیلے روز الجھتے ہیں خواب سے کچھ بوجھ زندگی کا سنبھالا اسی کا ہے در در بھٹکتے رہنے کی عادت نہیں مگر محفل سے یہ غریب نکالا اسی کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2