Syed Arif

سید عارف

سید عارف کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے

    ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے ستارے دیکھ کے رستہ بدلنے لگتا ہے گمان ایسا کہ منزل ملے گی رستے میں مگر نیا سا جو رستہ نکلنے لگتا ہے گلے تو لگتا ہے وہ بے خودی کے عالم میں ذرا جو ہوش میں آئے سنبھلنے لگتا ہے اسی کا خواب ہے آنکھوں کے تپتے صحرا میں اسی کی یاد میں دل بھی مچلنے لگتا ...

    مزید پڑھیے

    مرے خیال میں شکلیں بدل کے آتی ہیں

    مرے خیال میں شکلیں بدل کے آتی ہیں اسی خرابے سے پریاں نکل کے آتی ہیں مرے زوال میں نیندوں کا کچھ تو حصہ ہے مری تلاش میں راتیں بھی چل کے آتی ہیں مرے بدن میں لہو چیختا ہے راتوں کو ہوائیں آتی ہیں لیکن سنبھل کے آتی ہیں خوشی کہاں کی ہے عارفؔ غموں کا قصہ ہے رفاقتیں بھی تو خوابوں میں ڈھل ...

    مزید پڑھیے

    سیلاب قصر دل سے گزرتا ہوا سا ہے

    سیلاب قصر دل سے گزرتا ہوا سا ہے شیشے کا یہ مکان بکھرتا ہوا سا ہے ٹھہرے کہاں نگاہ کہ سورج ہے سامنے آنکھوں میں دھوپ دشت اترتا ہوا سا ہے کچھ بھی ملا نہیں ہے سمندر میں ڈوب کر لیکن جزیرہ کوئی ابھرتا ہوا سا ہے دھندلا رہے ہیں نقش حوادث کی مار سے منظر تمہاری یاد کا مرتا ہوا سا ہے گھر ...

    مزید پڑھیے

    زندہ ہوا ہے آج تو مرنے کے بعد بھی

    زندہ ہوا ہے آج تو مرنے کے بعد بھی آیا ہے پاس باڑھ اترنے کے بعد بھی کن پانیوں کی اور مجھے پیاس لے چلی نیلے سمندروں میں اترنے کے بعد بھی ننگی حقیقتوں سے پڑا واسطہ ہمیں شیشوں سے عکس عکس گزرنے کے بعد بھی کالی رتوں کے خوف نے جینے نہیں دیا دریا سے موج موج ابھرنے کے بعد بھی ہر لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے ساتھ سفر میں تو چلنے والا ہے

    وہ میرے ساتھ سفر میں تو چلنے والا ہے کہیں وہ چپکے سے رستہ بدلنے والا ہے برس بھی جائے وہ بادل تو کس کو پردا ہے لہو تو آنکھ سے پھر بھی نکلنے والا ہے میں اس کے خواب سے آگے بھی اس کو لے جاؤں مگر وہ بات کو اپنی بدلنے والا ہے جدھر بھی جاؤں میں رستے پکار اٹھتے ہیں عذاب رات کا ہرگز نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام