ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے
ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے ستارے دیکھ کے رستہ بدلنے لگتا ہے گمان ایسا کہ منزل ملے گی رستے میں مگر نیا سا جو رستہ نکلنے لگتا ہے گلے تو لگتا ہے وہ بے خودی کے عالم میں ذرا جو ہوش میں آئے سنبھلنے لگتا ہے اسی کا خواب ہے آنکھوں کے تپتے صحرا میں اسی کی یاد میں دل بھی مچلنے لگتا ...