Syed Amin Ashraf

سید امین اشرف

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں

One of the prominent modern poet.

سید امین اشرف کی غزل

    سفر کے تجربوں میں گرد پا بھی آ ہی جاتی ہے

    سفر کے تجربوں میں گرد پا بھی آ ہی جاتی ہے مگر اس پیچ و خم سے کچھ جلا بھی آ ہی جاتی ہے جو چلتا ہوں فلک سے خوں کے فوارے برستے ہیں جو رکتا ہوں سموم فتنہ زا بھی آ ہی جاتی ہے خرد کی سانس بھی رک جاتی ہے تیرہ خیالی سے تہہ احساس نادیدہ بلا بھی آ ہی جاتی ہے جو پودے صحن میں کھلتے ہیں ان ...

    مزید پڑھیے

    ملال غنچۂ تر جائے گا کبھی نہ کبھی

    ملال غنچۂ تر جائے گا کبھی نہ کبھی وہ خاک اڑا کے گزر جائے گا کبھی نہ کبھی میں لالۂ سر صحرا مکاں نہیں رکھتا کہ دشت ہے مرے گھر جائے گا کبھی نہ کبھی برہنہ شاخ ہوا زرد بے زمین شجر پرندہ سوئے سفر جائے گا کبھی نہ کبھی کہیں بھی طائر آوارہ ہو مگر طے ہے جدھر کماں ہے ادھر جائے گا کبھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں شعلہ کہیں شبنم، کہیں خوشبو دل پر

    کہیں شعلہ کہیں شبنم، کہیں خوشبو دل پر وہ سمن بو ہے بہر رنگ بہر سو دل پر چمن روح سے خوشبوئے بدن آتی ہے جان پر موجۂ لب نفحۂ گیسو دل پر دل کو خود حوصلۂ کار فسوں سازی ہے کہ چلا تھا نہ چلا ہے کوئی جادو دل پر لذت دید خدا جانے کہاں لے جائے آنکھ ہوتی ہے تو ہوتا نہیں قابو دل پر یہ تحیر ...

    مزید پڑھیے

    بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا

    بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا آنکھیں نہیں رہیں کہ تماشا نہیں رہا دنیا کو راس آ گئیں آتش پرستیاں پہلے دماغ لالہ و گل تھا نہیں رہا فرصت کہاں کہ سوچ کے کچھ گنگنایئے کوئی کہیں ہلاک تمنا نہیں رہا اونچی عمارتوں نے تو وحشت خرید لی کچھ بچ گئی تو گوشۂ صحرا نہیں رہا دل مل گیا تو وہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں شعلہ کہیں خاکستر تازہ نظر آیا

    کہیں شعلہ کہیں خاکستر تازہ نظر آیا وہاں میں تھا جہاں پھولوں کا دروازہ نظر آیا بہکتی ہیں ہوائیں پھول بے موسم بھی کھلتے ہیں جہان آب و گل ہم کو بہ اندازہ نظر آیا ہوا کی زہر ناکی ابر نارفتہ کی سفاکی مجھے اکثر وداع گل کا خمیازہ نظر آیا اداسی تھی کہ تھا اک جلوۂ صد رنگ و بو شاید دل بے ...

    مزید پڑھیے

    خرد اے بے خبر کچھ بھی نہیں ہے

    خرد اے بے خبر کچھ بھی نہیں ہے نہ ہو سودا تو سر کچھ بھی نہیں ہے چمک ساری درون شاخ گل ہے نہال و شاخ پر کچھ بھی نہیں ہے خلا میں بال و پر مائل بہ پرواز زمیں پر گھر شجر کچھ بھی نہیں ہے حقیقت بھی ہے پابند تغیر جہاں میں معتبر کچھ بھی نہیں ہے سہم جاتا ہوں لطف دوستاں سے کہ دشمن ہو تو ڈر ...

    مزید پڑھیے

    پھینکی کسی نے کنکری دل یک بیک دریا ہوا

    پھینکی کسی نے کنکری دل یک بیک دریا ہوا دریا میں اک سیلاب تھا سیلاب تھا امڈا ہوا دل میں کوئی آزار تھا وہ مجھ سے یوں گویا ہوا آزردۂ تاثیر ہوں دل دے دیا اچھا ہوا گاہے برنگ مہرباں گاہے خیال بد گماں وہ بھی تو آخر پھول ہے کانٹوں میں ہے الجھا ہوا اس طرح چشم نیم وا غافل بھی تھی بیدار ...

    مزید پڑھیے

    دلیل کن ہے مگر درد لا دوا نکلی

    دلیل کن ہے مگر درد لا دوا نکلی یہ کائنات عجب حیرت آزما نکلی یہ مانا سچ ہے کوئی غم سدا نہیں رہتا خوشی ملی تھی تو وہ بھی گریز پا نکلی ہوا کی طرح سے اڑ جاؤں گا جہاں بھی رہوں پئے خبر قفس رنگ سے صدا نکلی کہاں سے آئی ہوا اس اجاڑ منظر میں جو گھر سے نکلی تو وہ بھی شکستہ پا نکلی وہ نیم شب ...

    مزید پڑھیے

    رنج دنیا ہو کہ رنج عاشقی کیا دیکھنا

    رنج دنیا ہو کہ رنج عاشقی کیا دیکھنا ساری خوشیاں حیرتیں سب ایک سی کیا دیکھنا باغ بازار تماشا آنکھ جویائے بہار چشم نرگس یا تن سرو سہی کیا دیکھنا دیکھنا کیا ایک ہی شے سوئے باطن دیکھیے بے حسی بے چہرگی بے منظری کیا دیکھنا ساز میں بالائے نغمہ اور آوازیں بھی ہیں اک شرار نغمگی آواز ...

    مزید پڑھیے

    دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا

    دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا کیا سلطنت بلخ و سمرقند و بخارا مبہم ہے تری چشم کرم دیکھ تو یوں دیکھ جس طرح لپٹ جائے ستارے سے ستارہ اک چاند ہے آوارہ و بیتاب و فلک تاب اک چاند ہے آسودگیٔ ہجر کا مارا کچھ درخور جاں ہے تو یہی کنج ملاقات یہ عالم خاکی نہ ہمارا نہ تمہارا زنجیر گراں بار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4