Syed Amin Ashraf

سید امین اشرف

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں

One of the prominent modern poet.

سید امین اشرف کی غزل

    سخن کی شب لہو ہوتی رہے گی

    سخن کی شب لہو ہوتی رہے گی کسی سے گفتگو ہوتی رہے گی وہ سورج ہے تو ہو نزدیک جاں بھی یہ تابش چار سو ہوتی رہے گی دریدہ دامنی ہے بے کلی سے اسی سے یہ رفو ہوتی رہے گی کوئی غنچہ سوار کہکشاں تھا خبر یہ کو بہ کو ہوتی رہے گی میں اکثر سوچتا رہتا ہوں کب تک زمیں بے آبرو ہوتی رہے گی سمندر کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ستارۂ شب یا غبار تھا وہ بھی

    کوئی ستارۂ شب یا غبار تھا وہ بھی زمیں پہ ناز فلک کا شمار تھا وہ بھی میں ریزہ ریزہ زمیں پر مگر ورائے زمیں نمود پیرہن تار تار تھا وہ بھی سناں بدست جو آیا وہ دستۂ گل تھا جو لالہ رو تھا سو انبوہ خار تھا وہ بھی وہ پڑ گیا تھا مگر رنج ناگہانی میں گرہ کشا گلۂ ساز گار تھا وہ بھی اسی سے ...

    مزید پڑھیے

    قدم خوش بدناں شعبدہ گر ہے کہ نہیں

    قدم خوش بدناں شعبدہ گر ہے کہ نہیں یہ زمیں‌ لالہ رخ و کشت گہر ہے کہ نہیں دیکھیے رنگ حنا روئے شفق جوش بہار طائر خواب تو ہے تاب سفر ہے کہ نہیں بے سبب میں نہیں تاثیر نظر کا قائل زخم غنچہ صفت و شاخ ثمر ہے کہ نہیں تیری آواز کلید چمنستاں ہے مگر سینۂ نے میں گداز گل تر ہے کہ نہیں دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    باغ و بستاں ہوئے ویران کہ جی جانتا ہے

    باغ و بستاں ہوئے ویران کہ جی جانتا ہے سر دنیا ہے وہ طوفان کہ جی جانتا ہے اور کیا اس کے سوا حاصل روداد جہاں خاک و خوں دست و گریبان کہ جی جانتا ہے روز محشر تو نہ تھا شام ملاقات تھی وہ یوں ہوئے بے سر و سامان کہ جی جانتا ہے ماہ تمثال تھا یا خنجر عریاں کوئی یوں ہے پیوست رگ جان کہ جی ...

    مزید پڑھیے

    گردش آب و ہوا جانتی ہے

    گردش آب و ہوا جانتی ہے دل ہے کیوں دل سے جدا جانتی ہے سانس لینا ہے فنا ہو جانا راز یہ برگ حنا جانتی ہے کیسے روشن ہے اس آندھی میں چراغ ساری تفصیل ہوا جانتی ہے یوں دبے پاؤں چلی باد نسیم جیسے آداب حیا جانتی ہے روئے غنچہ پہ دمک ہے کس کی شبنم آبلہ پا جانتی ہے فرش رہ بن کے بکھر جاتی ...

    مزید پڑھیے

    ہے ارتباط شکن دائروں میں بٹ جانا

    ہے ارتباط شکن دائروں میں بٹ جانا چمن کا موجۂ باد صبا سے کٹ جانا کرن کے حق میں یہ سورج کا فیصلہ کیوں ہے جو فرش خاک پکارے تو دور ہٹ جانا میں پر شکستہ نہ تھا بادلوں کے بیچ مگر مری اڑان کا زنجیر سے لپٹ جانا یہ ساز و رخت دل بہرہ مند کیا شے ہے تمام بکھرے ہوئے درد کا سمٹ جانا یہ کون ...

    مزید پڑھیے

    شوق وارفتہ کو ملحوظ ادب بھی ہوگا

    شوق وارفتہ کو ملحوظ ادب بھی ہوگا شرط ہے مال عرب پیش عرب بھی ہوگا لب و رخسار میں ہوگی گل و مہتاب کی بات آنکھ میں تذکرۂ بنت عنب بھی ہوگا مان لیتا ہے مری بات مرا حیلہ طراز اور سب وعدوں میں اک وعدۂ شب بھی ہوگا عشق وہ شے ہے کہ برفیلے نہاں خانوں میں سرد پڑ جائے شرر بار تو جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    وجود کو جگر معتبر بناتے ہیں

    وجود کو جگر معتبر بناتے ہیں علم پہ ہاتھ تو نیزوں پہ سر بناتے ہیں چمن بھی ہو کوئی انبوہ خار و خس جیسے یہ کارخانے تو برگ و ثمر بناتے ہیں ہوا کا تبصرہ یہ ساکنان شہر پہ تھا عجیب لوگ ہیں پانی پہ گھر بناتے ہیں قرین عقل ہے کیا کوئی سوچتا ہی نہیں خبر اڑانے سے پہلے خبر بناتے ہیں نہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بے جاں کوئی بے گھر نہیں دیکھا جاتا

    کوئی بے جاں کوئی بے گھر نہیں دیکھا جاتا روز طرارۂ محشر نہیں دیکھا جاتا چھین لے حیرت نظارہ یہ بینائی بھی آنکھ ہوتی ہے تو منظر نہیں دیکھا جاتا بے حسی شرط ہے جینے کے لئے یہ دنیا خم ابرو ہے کہ خنجر نہیں دیکھا جاتا دیکھیے خسروی و منصفی و دادرسی تاج و تخت و زر و لشکر نہیں دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    ابتدا تھی نہ انتہا کچھ دیر

    ابتدا تھی نہ انتہا کچھ دیر درمیاں تھی مگر صدا کچھ دیر وہ مرے ساتھ ساتھ چلتا تھا میں جسے پوچھتا رہا کچھ دیر اس کا دھیان اس کی یاد جیسے گلاب ناز پروردۂ صبا کچھ دیر اجنبی شکل پر پڑی تھی نظر آئی ہے بوئے آشنا کچھ دیر اور کیا تھی حقیقت دنیا ہاتھ پر ہاتھ تھا دھرا کچھ دیر گہر خستہ آب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4