روئے خنداں رگ جاں دیدۂ گریاں جیسے
روئے خنداں رگ جاں دیدۂ گریاں جیسے قفس رنگ ہے یہ عالم امکاں جیسے نشۂ شعر اڑائے لیے جاتا ہے مجھے جیسے رہوار صبا تخت سلیماں جیسے آرزو ہی سے ہے ہنگامۂ عالم سارا آرزو ہی سے ہے دل طفلک ناداں جیسے آنچ بھی آتی ہے خوش پیرہنی سے اکثر کہیں روئیدگیٔ شعلہ ہو پنہاں جیسے شام تنہائی کلید در ...