تیرے ملنے کا آخری امکان

تیرے ملنے کا آخری امکان
جیسے مجھ میں ہے ایک نخلستان


گھر میں لگتا نہیں ہے جی میرا
دشت میں رہ گیا مرا سامان


ریت میں سیپیاں ملی ہیں مجھے
کیا سمندر تھا پہلے ریگستان


لوٹے شاید اسی بہانے وہ
رکھ لیا میں نے اس کا کچھ سامان


تو ترے ارد گرد ہی ہے کہیں
ہر طرف ڈھونڈھ ہر جگہ کو چھان


دور تک کوئی بھی نہیں دل میں
آخری شہر بھی ملا ویران


کس نے پھونکی ہے جسم میں سانسیں
کس نے چھیڑی ہے زندگی کی تان


خاک ہو جائے گا بدن آتشؔ
ہوں گے اک دن دھواں یہ جسم و جان