Suroor Barabankvi

سرور بارہ بنکوی

سرور بارہ بنکوی کی غزل

    کہے تو کون کہے سرگذشت آخر شب

    کہے تو کون کہے سرگذشت آخر شب جنوں ہے سر بہ گریباں خرد ہے مہر بہ لب حدود شوق کی منزل سے تا بہ حد ادب ہزار مرحلۂ جاں گداز و صبر طلب یہ عالم قد و گیسو یہ حسن عارض و لب تمام نکہت و نغمہ تمام شعر و ادب بدل سکا نہ زمانہ مزاج اہل جنوں وہی دلوں کے تقاضے وہی نظر کی طلب ہزار حرف‌ حکایت وہ ...

    مزید پڑھیے

    سوز غم بھی نہیں فغاں بھی نہیں

    سوز غم بھی نہیں فغاں بھی نہیں جل بجھی آگ اب دھواں بھی نہیں تو بظاہر وہ مہرباں بھی نہیں منتیں میری رائیگاں بھی نہیں جانے کیوں تم سے کچھ نہیں کہتے ورنہ ہم اتنے بے زباں بھی نہیں وہ نگاہیں کہ بے نیاز بھی ہیں اور ان سے کہیں اماں بھی نہیں دیدہ و دل ہیں کب سے چشم براہ کوئی افتاد ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ مرا دل ہی میرے بس میں نہ تھا

    یہی نہیں کہ مرا دل ہی میرے بس میں نہ تھا جو تو ملا تو میں خود اپنی دسترس میں نہ تھا بہ نام عہد رفاقت بھی ہم قدم نہ ہوا یہ حوصلہ مرے معصوم ہم نفس میں نہ تھا عجیب سحر کا عالم تھا اس کی قربت میں وہ میرے پاس تھا اور میری دسترس میں نہ تھا نہ جانے قافلۂ اہل دل پہ کیا گزری یہ اضطراب کبھی ...

    مزید پڑھیے

    مہر و ماہ بھی لرزاں ہیں فضا کی بانہوں میں

    مہر و ماہ بھی لرزاں ہیں فضا کی بانہوں میں اہل دل خراماں ہیں کیسی شاہراہوں میں بے کسی برستی ہے زندگی کے چہرے سے کائنات کی سانسیں ڈھل رہی ہیں آہوں میں ضبط غم کی تاکیدیں تھیں سو خیر تھیں لیکن کچھ تلافیاں بھی تھیں رات ان نگاہوں میں ہم تجھے بھلا کر بھی کیا سکون پائیں گے زندگی تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    آرزو جن کی ہے ان کی انجمن تک آ گئے

    آرزو جن کی ہے ان کی انجمن تک آ گئے نکہت گل کے سہارے ہم چمن تک آ گئے بے رخی سے آپ جب بیگانہ پن تک آ گئے آج ہم بھی جرأت سخن تک آ گئے مے کدہ پھر بھی غنیمت ہے جہاں اس دور میں ایک ہی مرکز پہ شیخ و برہمن تک آ گئے جل بجھے اہل جنوں لیکن کسی کو کیا خبر کتنے شعلے خود اسی گل پیرہن تک آ ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل کیا کر گئی آشفتہ سامانوں کے ساتھ

    فصل گل کیا کر گئی آشفتہ سامانوں کے ساتھ ہاتھ ہیں الجھے ہوئے اب تک گریبانوں کے ساتھ تیرے مے خانوں کی اک لغزش کا حاصل کچھ نہ پوچھ زندگی ہے آج تک گردش میں پیمانوں کے ساتھ دیکھنا ہے تا بہ منزل ہم سفر رہتا ہے کون یوں تو عالم چل پڑا ہے آج دیوانوں کے ساتھ ان حسیں آنکھوں سے اب للہ آنسو ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں لالہ و گل پر نکھار بھی تو نہیں

    چمن میں لالہ و گل پر نکھار بھی تو نہیں خزاں اگر یہ نہیں ہے بہار بھی تو نہیں تمازت غم دوراں سے پھنک رہی ہے حیات کہیں پہ سایۂ گیسوئے یار بھی تو نہیں خیال ترک محبت بجا سہی لیکن اب اپنے دل پہ ہمیں اختیار بھی تو نہیں کبھی تو جان وفا ہے کبھی ہے دشمن جاں تری نظر کا کوئی اعتبار بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    اور کوئی دم کی مہماں ہے گزر جائے گی رات

    اور کوئی دم کی مہماں ہے گزر جائے گی رات ڈھلتے ڈھلتے آپ اپنی موت مر جائے گی رات زندگی میں اور بھی کچھ زہر بھر جائے گی رات اب اگر ٹھہری رگ و پے میں اتر جائے گی رات جو بھی ہیں پروردۂ شب جو بھی ہیں ظلمت پرست وہ تو جائیں گے اسی جانب جدھر جائے گی رات اہل طوفاں بے حسی کا گر یہی عالم ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اپنے عشق پہ تبصرے کبھی تذکرے رخ یار کے

    کبھی اپنے عشق پہ تبصرے کبھی تذکرے رخ یار کے یوں ہی بیت جائیں گے یہ بھی دن جو خزاں کے ہیں نہ بہار کے یہ طلسم حسن خیال ہے کہ فریب تیرے دیار کے سر بام جیسے ابھی ابھی کوئی چھپ گیا ہے پکار کے سیو چاک دامن و آستیں کہ وہ سرگراں نہ ہو پھر کہیں یہی رت ہے عشرت دید کی یہی دن ہیں آمد یار ...

    مزید پڑھیے

    نہ کسی کو فکر منزل نہ کہیں سراغ جادہ

    نہ کسی کو فکر منزل نہ کہیں سراغ جادہ یہ عجیب کارواں ہے جو رواں ہے بے ارادہ یہی لوگ ہیں ازل سے جو فریب دے رہے ہیں کبھی ڈال کر نقابیں کبھی اوڑھ کر لبادہ میرے روز و شب یہی ہیں کہ مجھی تک آ رہی ہیں تیرے حسن کی ضیائیں کبھی کم کبھی زیادہ سر انجمن تغافل کا صلہ بھی دے گئی ہے وہ نگہ جو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2