Suroor Barabankvi

سرور بارہ بنکوی

سرور بارہ بنکوی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    کہے تو کون کہے سرگذشت آخر شب

    کہے تو کون کہے سرگذشت آخر شب جنوں ہے سر بہ گریباں خرد ہے مہر بہ لب حدود شوق کی منزل سے تا بہ حد ادب ہزار مرحلۂ جاں گداز و صبر طلب یہ عالم قد و گیسو یہ حسن عارض و لب تمام نکہت و نغمہ تمام شعر و ادب بدل سکا نہ زمانہ مزاج اہل جنوں وہی دلوں کے تقاضے وہی نظر کی طلب ہزار حرف‌ حکایت وہ ...

    مزید پڑھیے

    سوز غم بھی نہیں فغاں بھی نہیں

    سوز غم بھی نہیں فغاں بھی نہیں جل بجھی آگ اب دھواں بھی نہیں تو بظاہر وہ مہرباں بھی نہیں منتیں میری رائیگاں بھی نہیں جانے کیوں تم سے کچھ نہیں کہتے ورنہ ہم اتنے بے زباں بھی نہیں وہ نگاہیں کہ بے نیاز بھی ہیں اور ان سے کہیں اماں بھی نہیں دیدہ و دل ہیں کب سے چشم براہ کوئی افتاد ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ مرا دل ہی میرے بس میں نہ تھا

    یہی نہیں کہ مرا دل ہی میرے بس میں نہ تھا جو تو ملا تو میں خود اپنی دسترس میں نہ تھا بہ نام عہد رفاقت بھی ہم قدم نہ ہوا یہ حوصلہ مرے معصوم ہم نفس میں نہ تھا عجیب سحر کا عالم تھا اس کی قربت میں وہ میرے پاس تھا اور میری دسترس میں نہ تھا نہ جانے قافلۂ اہل دل پہ کیا گزری یہ اضطراب کبھی ...

    مزید پڑھیے

    مہر و ماہ بھی لرزاں ہیں فضا کی بانہوں میں

    مہر و ماہ بھی لرزاں ہیں فضا کی بانہوں میں اہل دل خراماں ہیں کیسی شاہراہوں میں بے کسی برستی ہے زندگی کے چہرے سے کائنات کی سانسیں ڈھل رہی ہیں آہوں میں ضبط غم کی تاکیدیں تھیں سو خیر تھیں لیکن کچھ تلافیاں بھی تھیں رات ان نگاہوں میں ہم تجھے بھلا کر بھی کیا سکون پائیں گے زندگی تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    آرزو جن کی ہے ان کی انجمن تک آ گئے

    آرزو جن کی ہے ان کی انجمن تک آ گئے نکہت گل کے سہارے ہم چمن تک آ گئے بے رخی سے آپ جب بیگانہ پن تک آ گئے آج ہم بھی جرأت سخن تک آ گئے مے کدہ پھر بھی غنیمت ہے جہاں اس دور میں ایک ہی مرکز پہ شیخ و برہمن تک آ گئے جل بجھے اہل جنوں لیکن کسی کو کیا خبر کتنے شعلے خود اسی گل پیرہن تک آ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    خواب دیکھتا ہوں

    میں اک حسیں خواب دیکھتا ہوں میں دیکھتا ہوں وہ کشت ویراں کہ سالہا سال سے جو ابر کو بھی ترس رہی تھی وہ کشت ویراں کہ جس کے لب خشک ہو چکے تھے جو ابر نیساں کی منتظر تھی جو کتنی صدیوں سے باد و باراں کی منتظر تھی میں دیکھتا ہوں اس اپنی مغموم کشت ویراں پہ کچھ گھٹا نہیں جو آج لہرا کے چھا گئی ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے

    ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے جان جاں سچ پہ کیوں اتنا اصرار ہے سچ کی عظمت سے کب ہم کو انکار ہے ہم بھی شاعر ہیں آخر اسی قوم کے جس کا ہر فرد بکنے پہ تیار ہے ہم ہیں لفظوں کے تاجر یہ بازار ہے سچ تو یہ ہے گزرتے ہوئے وقت سے فائدہ جو اٹھا لے وہ فن کار ہے ہم نہ سقراط ہیں ہم نہ منصور ہیں ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    یوم مئی

    آج مئی کا پہلا دن ہے آج کا دن مزدور کا دن ہے ظلم و ستم کے مد مقابل حوصلۂ جمہور کا دن ہے آج کا دن یہ علم و ہنر کا فکر و عمل کی فتح و ظفر کا آج شکست ظلمت شب ہے آج فروغ نور کا دن ہے صدیوں کے مظلوم انساں نے آج کے دن خود کو پہچانا آج کا دن ہے یوم‌ انا الحق آج کا دن منصور کا دن ہے اپنے لہو ...

    مزید پڑھیے

1 قطعہ (Qita)