Suroor Barabankvi

سرور بارہ بنکوی

سرور بارہ بنکوی کی نظم

    خواب دیکھتا ہوں

    میں اک حسیں خواب دیکھتا ہوں میں دیکھتا ہوں وہ کشت ویراں کہ سالہا سال سے جو ابر کو بھی ترس رہی تھی وہ کشت ویراں کہ جس کے لب خشک ہو چکے تھے جو ابر نیساں کی منتظر تھی جو کتنی صدیوں سے باد و باراں کی منتظر تھی میں دیکھتا ہوں اس اپنی مغموم کشت ویراں پہ کچھ گھٹا نہیں جو آج لہرا کے چھا گئی ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے

    ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے جان جاں سچ پہ کیوں اتنا اصرار ہے سچ کی عظمت سے کب ہم کو انکار ہے ہم بھی شاعر ہیں آخر اسی قوم کے جس کا ہر فرد بکنے پہ تیار ہے ہم ہیں لفظوں کے تاجر یہ بازار ہے سچ تو یہ ہے گزرتے ہوئے وقت سے فائدہ جو اٹھا لے وہ فن کار ہے ہم نہ سقراط ہیں ہم نہ منصور ہیں ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    یوم مئی

    آج مئی کا پہلا دن ہے آج کا دن مزدور کا دن ہے ظلم و ستم کے مد مقابل حوصلۂ جمہور کا دن ہے آج کا دن یہ علم و ہنر کا فکر و عمل کی فتح و ظفر کا آج شکست ظلمت شب ہے آج فروغ نور کا دن ہے صدیوں کے مظلوم انساں نے آج کے دن خود کو پہچانا آج کا دن ہے یوم‌ انا الحق آج کا دن منصور کا دن ہے اپنے لہو ...

    مزید پڑھیے