زندگی میں لگ چکا تھا غم کا سرمایہ بہت

زندگی میں لگ چکا تھا غم کا سرمایہ بہت
اس لیے شاید کمایا ہم نے کم پایا بہت
راندۂ ہر فصل گل ہم کب نہ تھے جو اب ہوئے
سنتے ہیں یاروں کو یہ موسم بھی راس آیا بہت