گزر گیا میکدے کا موسم گزر گیا ہے سبو کا موسم
گزر گیا میکدے کا موسم گزر گیا ہے سبو کا موسم وہ خلوتوں کا گلاب موسم وہ آرزو کی نمو کا موسم عبث ہے اب یہ تمنا ان کی کہ زخم سارے رفو کریں گے یہ چاک دامن سمیٹ لوں اب چلا گیا وہ رفو کا موسم کہ نام تیرا کڑھا ہو جس پہ اسی چنریا کی آرزو میں گنوائی بالی عمریا اپنی گزر گیا آرزو کا ...