ہجر میں جس دم روتے روتے آنکھیں جل ہو جائیں

ہجر میں جس دم روتے روتے آنکھیں جل ہو جائیں
پتلی میں جو آپ بسے ہیں جل میں کنول ہو جائیں


پیار کے ساگر کی تیراکی کھیل نہیں ہے کوئی
طوفانوں سے لڑتے لڑتے بازو شل ہو جائیں


تم جو ہو سیماب صفت تو ہم بھی ڈھلتی چھاؤں
تم جو رہو وعدے پر قائم ہم بھی اٹل ہو جائیں


پیار کی بازی ہارنا ہے تو پوری کر لیں ہار
دل تو ہارا جان بھی ہاریں راجہ نل ہو جائیں


اپنا نہ سمجھو غیر سمجھ کر کہہ دو یہ اک بار
تم نہ اگر اپناؤ تو ہم نذر اجل ہو جائیں


ان کی رات میں اتنے سجدے مہرؔ کئے ہم نے
نقش قدم ان کے نہ کسی دن دل کا بدل ہو جائیں