Suhail Kakorvi

سہیل کاکوروی

سہیل کاکوروی کی غزل

    ہم سوچ رہے تھے ان کو ابھی وہ پردہ اٹھا کر آ بھی گئے

    ہم سوچ رہے تھے ان کو ابھی وہ پردہ اٹھا کر آ بھی گئے وہ پھول محبت کے ہم پر از راہ کرم برسا بھی گئے آئے تھے علاج دل کرنے فطرت کے مطابق کام کیا کچھ اور بڑھایا درد مرا وہ اور مجھے تڑپا بھی گئے امید دلائی ساقی نے آئے گی گھٹا تو دیکھیں گے قسمت نے ہمارا ساتھ دیا بے موسم بادل چھا بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ ابتدائے جنوں ہے نہ انتہائے جنوں

    نہ ابتدائے جنوں ہے نہ انتہائے جنوں بس ایک فتنہ ہے کہیے جسے ادائے جنوں وہ گل کی طرح سے ہنستا ہے میری حالت پر ارادہ اب ہے کوئی اور گل کھلائے جنوں کمال یہ ہے خرد بھی تلاش کرتی ہے برائے سجدۂ تعظیم نقش پائے جنوں یہ اپنی اپنی طبیعت ہے کیا کیا جائے تمہیں رلائے جنوں اور مجھے ہنسائے ...

    مزید پڑھیے

    تھی حقیقت کہ وہ تھا خواب اسے جانے دو

    تھی حقیقت کہ وہ تھا خواب اسے جانے دو چاند نکلے تھے مقابل مرے سرہانے دو عقل اور دل ہوئے یکجا یہ تماشا تھا عجب ایک مقصد تھا نظر آئے تھے بیگانے دو ایک پر اس کا تھا سر دوسرے پر غیر کا تھا یہ تو اچھا ہوا تھے پاس مرے شانے دو پاسباں ہٹ گئے قسمت نے میرا ساتھ دیا اس نے جب کہہ دیا اس کو مرے ...

    مزید پڑھیے

    خوشامد کر کے وہ پہروں کبھی مجھ کو مناتا ہے

    خوشامد کر کے وہ پہروں کبھی مجھ کو مناتا ہے اسے میری طرح سے چاہنے کا ڈھنگ آتا ہے جہان حسن کی رعنائیوں میں شوق کا عالم شرارت جب بھی دل کرتا ہے دلبر مسکراتا ہے بصد لطف و کرم لے کر مجھے جاتا ہے دریا تک ڈبو کر مجھ کو خود بھی وہ اسی میں ڈوب جاتا ہے بوقت خاص مجھ کو منکشف کرتا ہے وہ مجھ ...

    مزید پڑھیے

    شوق اس کا ہم نے وصل میں بیدار کر دیا

    شوق اس کا ہم نے وصل میں بیدار کر دیا جینا پھر ہم نے اپنا ہی دشوار کر دیا ساقی نے اپنی کیفیت خاص مجھ کو دی مے سے نہیں اداؤں سے سرشار کر دیا اس کی جھلک بھی پا نہ سکے چھن گیا سکوں دل خون میرا خواہش دیدار کر دیا فارغ کیا جہاں کی تمناؤں سے ہمیں اس کا کرم ہے اپنا طلب گار کر دیا خوں ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تیور ہیں ان میں اب وہ کل کے

    کہاں تیور ہیں ان میں اب وہ کل کے ہوا چلنے لگی ہے رخ بدل کے جدائی کی گھڑی ہے دشمن دل بلا ہے یہ نہیں ٹلتی ہے ٹل کے ادا ان کی مزہ دیتی ہے ہم کو مزہ آتا ہے ان کو دل مسل کے پہیلی بن کے وہ اوجھل ہوا ہے کئے ہیں بند در سب اس نے جل کے وفا کے پھول تب سمجھو کھلیں گے جو آئے گا کوئی کانٹوں پہ چل ...

    مزید پڑھیے

    ہنس دئیے زخم جگر جیسے کہ گل ہائے بہار

    ہنس دئیے زخم جگر جیسے کہ گل ہائے بہار مجھ پہ مائل ہے بہت نرگس شہلائے بہار بے خیالی ہے خیال رخ زیبائے بہار بس یہی آرزوئے دل ہے کہ آ جائے بہار مست ان سرخ نظاروں میں نظر آئے بہار آتش سوز محبت سے جو جل جائے بہار مثل مجنوں نظر آیا مجھے سودائے بہار سج کے آئی ہے مرے سامنے لیلائے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کی راہ میں پہلے در جانانہ آتا ہے

    جنوں کی راہ میں پہلے در جانانہ آتا ہے فراغت ہے پھر اس کے بعد ہی ویرانہ آتا ہے یہ دل کی بات ہے اور بات یہ دل ہی سمجھتا ہے ہمارے پاس اکثر چل کے خود مے خانہ آتا ہے کرو ہر گام پر سجدے محبت کا تقاضہ ہے بہت نزدیک ہے اور یار کا کاشانہ آتا ہے ہوئی ہے کارگر ترکیب میرے دل کی خواہش کی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    جذبوں سے فروزاں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

    جذبوں سے فروزاں ہیں دہکتے ہوئے رخسار کیا حشر بداماں ہیں دہکتے ہوئے رخسار روشن ہے اجل اور ابد ان کی ضیا سے یہ رحمت یزداں ہیں دہکتے ہوئے رخسار بڑھنے لگی کچھ اور وہاں آتش جذبات دل میں میرے مہماں ہیں دہکتے ہوئے رخسار کر دی ہے لب و چشم نے تصدیق ہماری حسن رخ جاناں ہیں دہکتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    برسوں ہوئے اس سے نہ کوئی بات ہوئی رات

    برسوں ہوئے اس سے نہ کوئی بات ہوئی رات تو نے بھی نہ کی اپنی کوئی جادوگری رات گم ہو گئی امید ملاقات سحر میں یہ تو نے مرے ساتھ عجب چال چلی رات وہ لے گیا ساتھ اپنے اجالے مرے دل کے کاٹے نہ کٹی ہم سے جو تھی درد بھری رات اشکوں سے کہا میں نے جدائی کا فسانہ اس پر یہ کہا اس نے کہ آئے گی نئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2