خوشامد کر کے وہ پہروں کبھی مجھ کو مناتا ہے

خوشامد کر کے وہ پہروں کبھی مجھ کو مناتا ہے
اسے میری طرح سے چاہنے کا ڈھنگ آتا ہے


جہان حسن کی رعنائیوں میں شوق کا عالم
شرارت جب بھی دل کرتا ہے دلبر مسکراتا ہے


بصد لطف و کرم لے کر مجھے جاتا ہے دریا تک
ڈبو کر مجھ کو خود بھی وہ اسی میں ڈوب جاتا ہے


بوقت خاص مجھ کو منکشف کرتا ہے وہ مجھ پر
وہ اپنی شان یکتائی کا جلوہ یوں دکھاتا ہے


لکیریں میرے ہاتھوں کی یکایک جگمگاتی ہیں
مرے ہاتھوں میں جس لمحہ تمہارا ہاتھ آتا ہے


مجھے اس قسم کی کوئی شکایت ہی نہیں اس سے
جلاتا ہے کڑھاتا ہے ستاتا ہے رلاتا ہے


یہی قصہ ہے موت و زندگی کا اے مرے ہمدم
کوئی اپنی ادائیں دل ربا کے رخ دکھاتا ہے


سہیلؔ اس طرح لکھتا ہے وہ خود آرائی کا قصہ
وہ اپنا نام لکھ کر پھر تمہارا نام لاتا ہے