Suhail Kakorvi

سہیل کاکوروی

سہیل کاکوروی کی نظم

    ساون

    اس کی پلکوں پہ گھٹا بن کے جو چھایا ساون پھر تو میں ہنس پڑا کچھ اس طرح برسا ساون چڑھتے سورج کے شعاعوں سے جو برسا ساون میں نے دیکھا نہ سنا تھا کبھی ایسا ساون ساری جاں کھنچ کے چلی آئی مری آنکھوں میں پھول کی طرح کھلے زخم جو آیا ساون خرمن صبر کو بجلی نے جلایا گر کر جب کبھی دل کی ...

    مزید پڑھیے

    برسات

    خوب بادل کا برسنا پیار ہے برسات میں رحمتوں کا اس طرح اظہار ہے برسات میں عرش سے آیا زمیں میں جذب پانی ہو گیا آپ کو آنے میں ہم تک آ رہے برسات میں اے خوشا دل اب تو سیلاب محبت آئے گا آج تو با چشم نم دل دار ہے برسات میں یوں تو پینے کے بہت چرچے ہیں بزم زہد میں کون کافر ہے جسے انکار ہے ...

    مزید پڑھیے

    پہلی بارش

    ارمان زمیں کے جاگ اٹھے دل دار یہ پہلی بارش ہے کل سوچ رہا تھا سارا جہاں دشوار یہ پہلی بارش ہے رنجش جو ہمارے بیچ رہی تو آگ فلک نے برسائی اب سوچ نہ کچھ موسم کو سمجھ اے یار یہ پہلی بارش ہے فطرت میں نظر آتے ہیں ہمیں اپنی ہی محبت کے پہلو انکار تھا گرمی کا عالم اقرار یہ پہلی بارش ...

    مزید پڑھیے