تھی حقیقت کہ وہ تھا خواب اسے جانے دو

تھی حقیقت کہ وہ تھا خواب اسے جانے دو
چاند نکلے تھے مقابل مرے سرہانے دو


عقل اور دل ہوئے یکجا یہ تماشا تھا عجب
ایک مقصد تھا نظر آئے تھے بیگانے دو


ایک پر اس کا تھا سر دوسرے پر غیر کا تھا
یہ تو اچھا ہوا تھے پاس مرے شانے دو


پاسباں ہٹ گئے قسمت نے میرا ساتھ دیا
اس نے جب کہہ دیا اس کو مرے پاس آنے دو


شوق کا داؤ ہر اک ٹھیک پڑا دل کی سنی
دل نے سمجھایا وہ شرماتا ہے شرمانے دو


تم ہو محروم تو تم صبر ہی پا جاؤ سہیلؔ
جس نے پائی ہے محبت اسے تم پانے دو