جاں تن کا ساتھ دے نہ تو دل ہی وفا کرے
جاں تن کا ساتھ دے نہ تو دل ہی وفا کرے کیا رہ گیا ہے جس کا کوئی تذکرہ کرے سب دیکھ سن چکا مگر اب بھی سفر میں ہوں قدموں کو کون راہ گزر سے جدا کرے آشفتگی کا میری پتہ دے مرا مزار اک گرد باد روز وہاں سے اٹھا کرے مدت ہوئی کہ بھول گیا مجھ کو شہر یار چپ لگ گئی مجھے تو وہ بیچارہ کیا کرے ترک ...