Suhail Ahmed Zaidi

سہیل احمد زیدی

سہیل احمد زیدی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    اسی معمول روز و شب میں جی کا دوسرا ہونا

    اسی معمول روز و شب میں جی کا دوسرا ہونا حوادث کے تسلسل میں ذرا سا کچھ نیا ہونا ہمیں تو دل کو بہلانا پڑا حیلے حوالے سے تمہیں کیسا لگا بستی کا بے صوت و صدا ہونا صنم بنتے ہیں پتھر جب الگ ہوتے ہیں ٹکرا کر عجب کار عبث مٹی کا مٹی سے جدا ہونا مگر پھر زندگی بھر بندگی دنیا کی ہے ورنہ کسے ...

    مزید پڑھیے

    سفر کرو تو اک عالم دکھائی دیتا ہے

    سفر کرو تو اک عالم دکھائی دیتا ہے قد اپنا پہلے سے کچھ کم دکھائی دیتا ہے میں خشک شاخ خزاں پہ یونہی نہیں بیٹھا یہاں سے ابر کا پرچم دکھائی دیتا ہے مگر تنا ہوا رہتا ہے کم نصیبوں سے یہ آسماں جو تمہیں خم دکھائی دیتا ہے ہر ایک ہاتھ میں پتھر کہاں سے آئیں گے تمام شہر تو برہم دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    گئے موسموں کو بھلا دیں گے ہم

    گئے موسموں کو بھلا دیں گے ہم کھنڈر کا دیا بھی بجھا دیں گے ہم ابھی صرف چہروں کو پڑھتے رہو کہانی کسی دن سنا دیں گے ہم دبی آگ سنتے ہیں بجھتی نہیں تجھے خاک دل اب اڑا دیں گے ہم زمانے ہمارا سخن پاس رکھ تجھے اور غربت میں کیا دیں گے ہم مٹے حبس جاں کوئی لب تو ہلے اڑی بات کو اب ہوا دیں گے ...

    مزید پڑھیے

    سفر میں اب بھی عادتاً سراب دیکھتا ہوں میں

    سفر میں اب بھی عادتاً سراب دیکھتا ہوں میں قریب مرگ زندگی کے خواب دیکھتا ہوں میں ہوا نے حرف سادہ میرے ذہن سے اڑا لیا تو اب ہر ایک بات پر کتاب دیکھتا ہوں میں بہار کی سواریوں کے ہم رکاب کیوں رہے خزاں کا برگ و بار پر عتاب دیکھتا ہوں میں کھڑا ہوں نوک خار پر گمان در گمان پر کھلے گا کب ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا کروں کوئی سب میرے اختیار میں ہے

    میں کیا کروں کوئی سب میرے اختیار میں ہے سفر میں ہے تو بہت کچھ مگر غبار میں ہے چراغ صبح سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں سنا ہے جب سے کہ اک گل بھی اس شرار میں ہے اڑا کے سر وہ ہتھیلی پہ رکھ بھی دیتا ہے بھلی یہ بات تو مانو کہ شہریار میں ہے کلی کھلے تو گریبان یاد آتا ہے یہ دکھ خزاں میں کہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام