Suhail Ahmed Zaidi

سہیل احمد زیدی

سہیل احمد زیدی کی غزل

    سائے کے لیے ہے نہ ٹھکانے کے لیے ہے

    سائے کے لیے ہے نہ ٹھکانے کے لیے ہے دیوار تو آنگن میں اٹھانے کے لیے ہے دیکھو تو ہر اک شخص کے ہاتھوں میں ہیں پتھر پوچھو تو کہیں شہر بنانے کے لیے ہے رکھ دیتے ہیں پتھر مری تحریر کے اوپر کہتے ہیں یہ کاغذ کو دبانے کے لیے ہے در دل کا سہیلؔ آج ذرا بند نہ کرنا اک شخص ابھی لوٹ کے آنے کے لیے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3