کچھ دفن ہے اور سانس لیے جاتا ہے

کچھ دفن ہے اور سانس لیے جاتا ہے
اک سانپ ہے جو قلب میں لہراتا ہے


اک گونج ہے جو خون میں چکراتی ہے
اک راز ہے پر پیچ ہوا جاتا ہے


اک شور ہے جو کچھ نہیں سننے دیتا
اک گھر تھا جو بازار ہوا جاتا ہے


اک نرم کلی ہے جو کھلی پڑتی ہے
اک دشت بلا ہے کہ جلا جاتا ہے


اک خوف ہے جو کچھ نہیں کرنے دیتا
اک خواب ہے جو نیند میں تڑپاتا ہے


دو پاؤں ہیں جو ہار کے رک جاتے ہیں
اک سر ہے جو دیوار سے ٹکراتا ہے