سوہن راہی کی نظم

    تو کون ہے ری

    تو کون ہے ری تو کون ہے ری تو کون ہے بتا کن خوابوں سے تو بچھڑی ہے خوشبو کی طرح جو بکھری ہے کس کارن مجھ سے ملی ہے تو کس کارن مجھ سے بچھڑے گی کب بچھڑے گی کیوں بچھڑے گی کس رت کی آوارہ یہ پون میری راہوں میں رقص کرے مری سوچ کا آنچل اوڑھ کے جو سانسوں کی اگن میں چمک بھرے کس گیت کنول کی ...

    مزید پڑھیے

    اے میرے پیارے وطن

    تیرے گلشن کی ہر اک رنگین ڈالی کو سلام تیری خوشبو تیری کلیوں تیرے مالی کو سلام شب کی زلف عنبریں کو دن کی لالی کو سلام اے مرے محسن ترے حسن مثالی کو سلام ریشمیں کرنوں میں لپٹی تیری صبحوں کو سلام نور میں ڈوبی ہوئی پونم کی راتوں کو سلام روپ کے سہرے سجاتی تیری کرنوں کو سلام اے مرے محسن ...

    مزید پڑھیے

    رات

    دیار شب ہے کہ اک پیڑ کالے پتوں کا کہ جس کے سائے تلے صبح سے بھٹکتے بدن دکھوں کی چادروں میں خواب بو کے سوئے ہیں وہ خواب جن کی تعبیروں پہ دسترس ہی نہیں وہ خواب جو کہ فقط سیاہیوں میں پلتے ہیں وہ خواب جو کہ ہر اک صبح و شام ساتھ چلیں وہ خواب جو کہ ہر اک صبح و شام ساتھ رہیں مرے وہ خواب ...

    مزید پڑھیے

    وصل کے بعد

    درد دل سو بھی چکا ڈھل بھی چکا وصل کا چاند انجم صبح کھلا ختم ہوا شب کا سفر تیر کرنوں کے چلے زخم ہوئے پھر گہرے لگ گئی لیلئ شب کو بھی ستاروں کی نظر جل بجھے پیار کی خوش رنگ تمنا کے چراغ پھر سلگنے لگا ہر سانس میں آہوں کا دھواں پھر تصور کے جزیرے کی فضا ہے مغموم پھر در و بام پہ چھایا ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں جاگتا ہوں

    میں جاگتا ہوں کوئی نظم سر اٹھائے تو اسے میں سینۂ قرطاس پر رقم کر دوں مرے دکھوں کی صلیبوں پہ کیسے کیسے بدن لٹک رہے ہیں نمائش کو ایک مدت سے میں ایک سانس میں کیسے جیا ہوں کیسے مرا ہو میرے ہاتھ کی تحریر میں لکھا شاید کوئی شکن مرے ماضی کی عکس ہو شاید میں اپنا ایک ستم کارساز کرنے ...

    مزید پڑھیے

    صلیبیں

    زمانے کی رفتار سے تنگ آ کر صلیبیں اٹھائے سبھی چل رہے ہیں غموں کی صلیبیں دکھوں کی صلیبیں صلیبیں اٹھائے سبھی جی رہے ہیں کہ زہر حقیقت سبھی پی رہے ہیں مگر حیف صد حیف سارے جہاں میں کوئی بھی کسی کا مسیحا نہیں ہے زمانے کے حالات سے کیا لڑیں گے دلوں پہ جفاؤں کے کوڑے پڑیں گے نگاہوں سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ روشنی

    پلکوں سے میری پھر وہی الجھی ہے روشنی وہ روشنی جو ایک صبح چل دی تیاگ کر میرے حصار غم کے شکستہ مکان کو میرے دیار جسم کے ہر رنگ و بو سے دور وہ روشنی جو دھویں کی چادر میں کھو گئی وہ روشنی جو آگ کی لپٹوں میں تھی رواں سمٹی تو راکھ بن گئی میرے نصیب کی وہ راکھ جو کہ دفن ہے گنگا کی گود میں

    مزید پڑھیے

    نئے سال کی صبح

    روح انساں کی جواں تشنہ لبی کی خاطر زنگ آلود تمناؤں کی زنجیر لیے پھر سحر رات کے زنداں سے نکل آئی ہے صبح لائی ہے اجالوں کا چھلکتا ہوا جام رات کی آنکھوں سے ٹپکا ہے ستاروں کا لہو تیرہ و تار فضا ڈوب گئی ہے خود میں دور سورج کی سلگتی ہوئی آہوں سے پرے میری ہر فکر کی ہر سوچ کی راہوں سے ...

    مزید پڑھیے