رات
دیار شب ہے کہ اک پیڑ کالے پتوں کا
کہ جس کے سائے تلے صبح سے بھٹکتے بدن
دکھوں کی چادروں میں خواب بو کے سوئے ہیں
وہ خواب جن کی تعبیروں
پہ دسترس ہی نہیں
وہ خواب جو کہ فقط
سیاہیوں میں پلتے ہیں
وہ خواب جو کہ ہر اک صبح و شام ساتھ چلیں
وہ خواب جو کہ ہر اک صبح و شام ساتھ رہیں
مرے وہ خواب کبھی جھلملاتے آنسو ہیں
کبھی وہ محض سیاہ راستوں کے جگنو ہیں
مگر
یہ خواب بھی نہ ہوں تو زندگی کیا ہے