سوہن راہی کی غزل

    ہونے لگتی ہے دل و جاں میں جلن رات ڈھلے

    ہونے لگتی ہے دل و جاں میں جلن رات ڈھلے جب بھی لو دیتے ہیں خوابوں کے بدن رات ڈھلے ہنستی کلیوں نے تو سنگار کیا تھا لیکن جل بجھا کیوں ترے وعدوں کا چمن رات ڈھلے نور ہے دیدۂ دل میں تو ذرا غور سے دیکھ زخم کے چاند کو لگتا ہے گہن رات ڈھلے چاندنی رات کے تابوت میں رکھ دے اس کو دل نے پہنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    جیون کی بگیا سے ہم کو کیا سندر سوغات ملی

    جیون کی بگیا سے ہم کو کیا سندر سوغات ملی پھولوں کا سہرا باندھا تو شعلوں کی بارات ملی چاند بھٹکتا دیکھا سب نے میرے شہر کی گلیوں میں تنہائی کا بھیس بدل کر یاد تری جس رات ملی ہم بھی کتنے خوش قسمت ہیں ہمیں تمہارے آنگن سے سورج کی خیرات ملی تو کالی رات بھی ساتھ ملی اس کو کوئی کھیل ...

    مزید پڑھیے

    تن پر تیری پیاس اوڑھ کے گاتی ہوں

    تن پر تیری پیاس اوڑھ کے گاتی ہوں میں تیری مسکان لئے مسکاتی ہوں میرے نینن تیرے چاند ستارے ہیں تیری سوچ کو نیل گگن پہناتی ہوں تیرے گیتوں کی مدماتی مدرا کو دن رینا پیتی ہوں اور پلاتی ہوں تن درپن کا پانی اور دمک اٹھے جب میں تیرے نین سے نین ملاتی ہوں تنہائی جب نام ترا دہراتی ...

    مزید پڑھیے

    وہ نغمگی کا ذائقہ اس کی صدا میں تھا

    وہ نغمگی کا ذائقہ اس کی صدا میں تھا پھیلا ہوا وہ نور سا ساری فضا میں تھا چپ چاپ بے زباں کوئی میری انا میں تھا ورنہ کہاں یہ حوصلہ میری بنا میں تھا وہ میرے سانس کی دھنک میں جھولتا تھا کون کس کا تھا رنگ روپ جو حسن خلا میں تھا جو چھو رہا تھا میرے بدن ہی کو بار بار تیرے خلوص کا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کلیوں میں تازگی ہے نہ خوشبو گلاب میں

    کلیوں میں تازگی ہے نہ خوشبو گلاب میں پہلی سی روشنی کہاں جام شراب میں پوچھو نہ مجھ سے عشق و محبت کے سلسلے لذت سی مل رہی ہے مجھے ہر عذاب میں یہ راز جانتی نہ تھی تاروں کی روشنی کتنا حسین چاند چھپا تھا نقاب میں دو کانپتے لرزتے لبوں کی نوازشیں لہرا کے ڈھل گئیں مرے جام شراب میں ہم ...

    مزید پڑھیے

    محبت کیا صلیب زندگی ہے

    محبت کیا صلیب زندگی ہے دل رسوا کا حاصل خودکشی ہے خود اپنی خواہشوں کے آستاں پر پریشاں حال کتنا آدمی ہے شب دیر و حرم سے میکدے تک مرے ہی آنسوؤں کی روشنی ہے پلائی عمر بھر ساقی نے لیکن مری قسمت میں اب تک تشنگی ہے ہم اپنے آپ کے قاتل بنے ہیں یہ کس تہذیب کی جادوگری ہے سنو آواز تم میرے ...

    مزید پڑھیے

    اک روشنی کا زہر تھا جو آنکھ بھر گیا

    اک روشنی کا زہر تھا جو آنکھ بھر گیا ہر دائرہ وہ سوچ کا مفلوج کر گیا تھی عاقبت کی خامشی تنہائیوں کی چیخ دنیا یہ کہہ رہی تھی مرا وقت مر گیا جو شہر درد میں تھا گھنی چھاؤں کا شجر کچھ دھوپ تھی کڑی کہ خلا میں اتر گیا کیا لطف تشنگی تھا مجھے کچھ خبر نہیں کتنے سمندروں سے میں پیاسا گزر ...

    مزید پڑھیے

    چاند تو کھل اٹھا ستاروں میں

    چاند تو کھل اٹھا ستاروں میں ہم سلگتے رہے شراروں میں دل وحشت زدہ کا حال نہ پوچھ پھول مرجھا گئے بہاروں میں آنسوؤں کے چراغ روشن ہیں دیکھ پھر تیری رہ گزاروں میں کائنات اور بھی نکھر جائے رنگ بھر دو اگر نظاروں میں پھول کھلتے ہیں ہر برس ان پر دفن ہے کون ان مزاروں میں میرے سارے خلوص ...

    مزید پڑھیے

    جہاں رقص کرتے اجالے ملے

    جہاں رقص کرتے اجالے ملے وہیں دل کے ٹوٹے شوالے ملے نہ پوچھو بہاروں کے رحم و کرم کہ پھولوں کے ہاتھوں میں چھالے ملے مری تیرہ بختی اور ان کی ہنسی سیاہی میں کرنوں کے بھالے ملے نہ کچھ موتیوں کی کمی تھی مگر بھنور سے ہمیں صرف ہالے ملے میں وہ روشنی کا نگر ہوں جہاں چراغوں کے چہرے بھی ...

    مزید پڑھیے