وہ روشنی

پلکوں سے میری پھر وہی الجھی ہے روشنی
وہ روشنی جو ایک صبح چل دی تیاگ کر
میرے حصار غم کے شکستہ مکان کو
میرے دیار جسم کے ہر رنگ و بو سے دور
وہ روشنی جو دھویں کی چادر میں کھو گئی
وہ روشنی جو آگ کی لپٹوں میں تھی رواں
سمٹی تو راکھ بن گئی میرے نصیب کی
وہ راکھ جو کہ دفن ہے گنگا کی گود میں