دنیا کا نہ عقبیٰ کا کوئی غم نہیں سہتے
دنیا کا نہ عقبیٰ کا کوئی غم نہیں سہتے جو آپ کے ہو جاتے ہیں اپنے نہیں رہتے رو لے ابھی کچھ اور غنیمت ہے یہ رونا بن جاتے ہیں وہ زہر جو آنسو نہیں بہتے اب کوئی نئی چال چل اے گردش دنیا ہم روز کے فتنے کو قیامت نہیں کہتے سب پوچھو گزرتی ہے جو ہم پر وہ نہ پوچھو دل روتا ہے اور آنکھ سے آنسو ...