قسمت سے لڑتی ہیں نگاہیں
قسمت سے لڑتی ہیں نگاہیں
تیرے ہوتے کس کو چاہیں
الٹی دیکھیں عشق کی راہیں
ہنسنا پڑے جب رونا چاہیں
عشرت ماضی کو روتا ہوں
غم کے گلے میں ڈال کے باہیں
نازک نازک جذبے دل کے
ہلکی ہلکی ٹھنڈی آہیں
شیشۂ دل کے ہر ٹکڑے میں
ایک اک صورت کس کو چاہیں
میرے مقدر کے سر نامے
جلتے آنسو ٹھنڈی آہیں
دکھتے ہوئے دل کی رگ رگ میں
تم چٹکی لو ہم نہ کراہیں
ہائے ترے پابند محبت
قیدی آنسو مجرم آہیں
ایک اک سانس جواب طلب ہے
کیسے نالے کیسی آہیں
کیا نہ گزرتی ہوگی دل پر
رو نہ سکیں جب رونا چاہیں
سرخ آنکھیں ہیں بھرے ہیں آنسو
کس سے سراجؔ لڑی ہیں نگاہیں