Siraj Lakhnavi

سراج لکھنوی

سراج لکھنوی کی غزل

    امانت سونپ کر بنیاد بھی حشر آفریں رکھ دی

    امانت سونپ کر بنیاد بھی حشر آفریں رکھ دی جہاں سے ایک مٹھی خاک اٹھائی تھی وہیں رکھ دی نہ آیا آہ آنسو پونچھنا بھی غم کے ماروں کو نچوڑی بھی نہیں آنکھوں پہ یوں ہی آستیں رکھ دی دھوئیں کی چادریں کیسی وہ شعلے اب کہاں ہمدم ردائے صبر میں تہ کر کے آہ آتشیں رکھ دی نماز اہل الفت بے نیاز ...

    مزید پڑھیے

    اب نہ کچھ سننا نہ سنانا رات گزرتی جاتی ہے

    اب نہ کچھ سننا نہ سنانا رات گزرتی جاتی ہے ختم ہے اب بے کہے فسانہ رات گزرتی جاتی ہے جلدی کیا ہے برق تبسم دھواں بنے گا خود آنسو دن ہو لے پھر آگ لگانا رات گزرتی جاتی ہے طشت طلائی میں سورج کے ایک اک اشک پرکھ لینا وقت سحر الزام لگانا رات گزرتی جاتی ہے رہ نہیں سکتے مجرم آنسو قیدی ...

    مزید پڑھیے

    یوں سبک دوش ہوں جینے کا بھی الزام نہیں

    یوں سبک دوش ہوں جینے کا بھی الزام نہیں آہ اتنی بڑی دنیا میں کوئی کام نہیں میری تحقیق مرا حسن نظر عام نہیں کوئی عالم ہو مرے آئنہ میں شام نہیں اوس دامن پہ ہے آنکھوں میں نمی کی جھلکی صبح ہونے پہ بھی آسودگئ شام نہیں مست ہوں نشۂ پرواز میں اب ہوش کہاں ہم نوا دیکھ مرا رخ تو سوئے دام ...

    مزید پڑھیے

    یہ انقلاب بھی اے دور آسماں ہو جائے

    یہ انقلاب بھی اے دور آسماں ہو جائے مرا قفس بھی مقدر سے آشیاں ہو جائے مآل‌ ضبط فغاں مرگ ناگہاں ہو جائے کسی طرح تو مکمل یہ داستاں ہو جائے سمجھ تو لیں گے وہ مجھ سے اگر بیاں ہو جائے سکوت حد سے گزر جائے تو زیاں ہو جائے قفس سے دور سہی موسم بہار تو ہے اسیرو آؤ ذرا ذکر آشیاں ہو ...

    مزید پڑھیے

    فطرت عشق گنہ گار ہوئی جاتی ہے

    فطرت عشق گنہ گار ہوئی جاتی ہے فکر دنیا بھی غم یار ہوئی جاتی ہے کتنا نازک ہے خدا رکھے محبت کا مزاج اب تسلی بھی دل آزار ہوئی جاتی ہے جب سے چھینی ہے تری یاد نے نیند آنکھوں کی دل کی جو حس ہے وہ بیدار ہوئی جاتی ہے آہ پابندیٔ آداب محبت توبہ ٹھنڈی ہر سانس گناہگار ہوئی جاتی ہے چھو لیا ...

    مزید پڑھیے

    گناہ گار ہوں ایسا رہ نجات میں ہوں

    گناہ گار ہوں ایسا رہ نجات میں ہوں میں خود چراغ بکف ہر اندھیری رات میں ہوں شعور گم ہوا دیوانگی ہے کھوئی ہوئی خدا ہی جانے میں کس منزل حیات میں ہوں تجلی‌ پس پردہ ذرا توقف کر ابھی تو گرم نظر بزم ممکنات میں ہوں سوال ایک نظر کا ہے رد نہ کر اے دوست گدائے‌ خاک بسر راہ التفات میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ زکوٰۃ دولت صبر بھی مرے چند اشکوں کے نام سے

    وہ زکوٰۃ دولت صبر بھی مرے چند اشکوں کے نام سے وہ نظر گذر کی شراب تھی جو چھلک گئی مرے جام سے مری چشم شوق میں کیف دل جو بھرا تھا خون کے نام سے وہی شعلہ بن کے بھڑک اٹھا وہی پھوٹ نکلا ہے جام سے کوئی رات آنکھوں میں کاٹ لی کوئی تارے گن کے گزار دی یہی مرتے مرتے ہوس رہی میں کبھی تو سو رہوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ کریدوں عشق کے راز کو مجھے احتیاط کلام ہے

    نہ کریدوں عشق کے راز کو مجھے احتیاط کلام ہے مرا ذوق اتنا بلند ہے جہاں آرزو بھی حرام ہے فقط ایک رشتۂ‌ مشترک خلش سکوت کلام ہے یوں ہی اک زمانہ گزر گیا نہ پیام ہے نہ سلام ہے جو چراغ اشک نصیب تھے وہی صبر کر کے جلا دیے وہی کافرانہ سیاہیاں یہ وہی بجھی ہوئی شام ہے ابھی رکھا رہنے دو طاق ...

    مزید پڑھیے

    قدم تو رکھ منزل وفا میں بساط کھوئی ہوئی ملے گی

    قدم تو رکھ منزل وفا میں بساط کھوئی ہوئی ملے گی وہیں کہیں نقش پا کی صورت پڑی ہوئی زندگی ملے گی ملے گی ہاں رنگ میں خزاں کے بہار ڈوبی ہوئی ملے گی تلاش کر خار زار غم میں کوئی تو کوپل ہری ملے گی چراغ‌ سجدہ جلا کے دیکھو ہے بت کدہ دفن زیر کعبہ حدود اسلام ہی کے اندر یہ سرحد کافری ملے ...

    مزید پڑھیے

    اشک حسرت میں کیوں لہو ہے ابھی

    اشک حسرت میں کیوں لہو ہے ابھی صلح کی ان سے گفتگو ہے ابھی دل پشیمان جستجو ہے ابھی کھوئی کھوئی سی آرزو ہے ابھی چاک دل پر نہ کیوں ہنسی آئے یہ تو شائستۂ رفو ہے ابھی مسکرا لیں حقیقتیں مجھ پر نقش باطل کی جستجو ہے ابھی جلوے بیتاب اور نظر بے چین نام دونوں کا جستجو ہے ابھی خیریت دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4