Siraj Lakhnavi

سراج لکھنوی

سراج لکھنوی کی غزل

    کافری میں بھی جو چاہت ہوگی

    کافری میں بھی جو چاہت ہوگی کچھ تو ایماں کی شباہت ہوگی حشر ہے وعدۂ فردا تیرا آج کی رات قیامت ہوگی پوچھا پھر ہوگی ملاقات کبھی پھر مرے حال پہ شفقت ہوگی کس صفائی سے دیا اس نے جواب دیکھا جائے گا جو فرصت ہوگی خاک آسودہ غریبوں کو نہ چھیڑ ایک کروٹ میں قیامت ہوگی آپ کے پاؤں کے نیچے دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4